سندھ ہائی کورٹ میں دودھ کی قیمت کے تعین کے کیس میں قائدِ اعظم محمد علی جناح کی تقریر کا متن پیش کیا گیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں دودھ کی قیمتوں کے تعین کے لیے ضلعی انتظامیہ کے اختیارات کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ انتہائی اہم کیس ہے سن کر فیصلہ کریں گے۔
عدالت نے سرکاری وکیل کو تیاری کر کے پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔
درخواست گزار کے وکیل طارق منصور ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قائدِ اعظم نے حلف کے بعد پہلے خطاب میں بلیک مارکیٹنگ کے لیے قانون سازی کاحکم دیا، 1948ء سے آج تک بلیک مارکیٹنگ اور ذخیرہ اندوزی کو روکنے کے لیے قانون سازی نہیں کی گئی۔
طارق منصور ایڈووکیٹ نے کہا کہ قائدِ اعظم کی ایک ایک بات آج سچ ثابت ہو رہی ہے، بلیک مارکیٹنگ، ذخیرہ اندوزی اور من مانی قیمتیں وصول کی جا رہی ہیں، دودھ سمیت دیگر اشیاء کی قیمتوں کا اختیار کمشنر کراچی اور دیگر کو دے دیا گیا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہوڈنگ اینڈ بلیک مارکیٹنگ ایکٹ میں غیر قانونی ذخیرہ اندوزی پر سزاؤں کا تعین کیا گیا تھا، ایکٹ کو نافذ کر کے عوام کو ذخیرہ اندوزوں سے نجات دلائی جائے، 12 سال پہلے دودھ کی قیمتوں کے تعین اور چھاپوں کا اختیار کمشنر کو دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کمشنر کراچی، اسسٹنٹ کمشنر اور دیگر کو چھاپے مارنے کا اختیار دینا غیر قانونی ہے۔
عدالت نے دودھ ریٹیلزر ایسوسی ایشن کی درخواستیں عدم پیروی پر خارج کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 20 فروری تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed.