وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے خود پر لگے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسلامی تعلیمات اور آئین پاکستان سے انحراف کیسے کر سکتے ہیں؟
مفتی عبدالشکور نے ڈائریکٹر جنرل حج کی تعیناتی کے معاملے میں صنفی امتیاز کے الزام پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئینی عہدہ پر بیٹھ کر خواتین کے ساتھ صنفی امتیاز کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ میں اسلامی تعلیمات اور آئین پاکستان سے انحراف کیسے کر سکتا ہوں؟ انٹرویو پینل میں شریک اعلیٰ ترین افسران کی رائے پر کیسے اثر انداز ہو سکتا ہوں؟
وفاقی وزیر مذہبی امور نے مزید کہا کہ آئینی عہدہ پر بیٹھ کر خواتین کے ساتھ صنفی امتیاز کا تصور بھی نہیں کرسکتا، مبینہ آڈیو میں انٹرویو کے بعد کی غیر رسمی گفتگو کو کانٹ چھانٹ کر پیش کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بےبنیاد الزامات کے باوجود خاتون افسر کی عزت اور احترام کرتا ہوں، خاتون افسر نے عدالت سے رجوع کیا ہے، عدالتی فیصلہ قبول ہوگا۔
مفتی عبدالشکور نے الزام لگایا کہ میڈیا نے عورت کارڈ استعمال کرتے ہوئے سنسنی پیدا کی۔
انہوں نے کہا کہ الزامات سے قبل خاتون نے تعیناتی کے لیے سیاسی طور پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی۔
وفاقی وزیر مذہبی امور نے یہ بھی کہا کہ ڈی جی حج کی تعیناتی کے لیے ٹیسٹ اور انٹرویوز میں قوانین کی پیروی کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈی جی حج کے لیے 3 امیدواروں میں سے حتمی انتخاب وزیراعظم کی صوابدید ہے۔
مفتی عبدالشکور نے کہا کہ حج 2023 نزدیک ہے، معزز عدالت سے جلد فیصلہ کرنے کی استدعا ہے۔
Comments are closed.