مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الہٰی کی اہلیہ تحریم الہٰی کو بیرون ملک جانے سے روکنے پر عدالت ایف آئی اے کے ڈائریکٹر پر برہم ہو گئی۔
تحریم الہٰی کو بیرون ملک جانے سے روکنے کے خلاف درخواست پر لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران ایف آئی اے کے ڈائریکٹر لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شہرام سرور نے ڈائریکٹر ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ آپ نے رپورٹ پر کیوں دستخط نہیں کیے، سارا جواب امکانات پر بنایا ہوا ہے۔
جسٹس شہرام سرور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا صرف انکوائری پر کسی شہری کا نام اسٹاپ لسٹ میں ڈال دیتے ہیں، مذاق بنایا ہوا ہے، تم خود رپورٹ پر دستخط کیوں نہیں کرتے۔
عدالت نے ڈائریکٹر ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ پی این آئی ایل پر اب تک کتنے نام رکھے ہوئے ہیں، ابھی بتا سکتے ہو کہ کتنے نام ڈالے ہیں۔
ایف آئی اے کے ڈائریکٹر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ابھی نہیں بتا سکتا۔
جسٹس شہرام سرور سے سوال کیا کہ کیوں نہیں بتا سکتے، بس نام ڈالے جا رہے ہو، یہ لسٹ تو اشتہاریوں کے لیے ہے جس میں لوگوں کو شامل کرتے جا رہے ہو، نظر آرہا ہے یہ سب سیاسی بنیادوں پر ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شہرام سرور نے ڈائریکٹر سے پوچھا کہ تم ملازمت کرنا چاہتے ہو یا سیاست کرنا چاہتے ہو، انکوائری سے کس نے روکا ہے، تمہارا مقصد تو سیاسی ہے، مجرمان کے نام تم سے ڈالے نہیں جاتے، انکوائری پر نام ڈالے جا رہے ہو۔
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ رپورٹ پر تم دستخط کرو گے تا کہ تمہارے خلاف کارروائی آسان ہو، آئندہ سماعت پر ڈی جی ایف آئی اے سے پی این آئی ایل کی تمام لسٹ منگوالیتے ہیں، اتنی اہم پوسٹ پر کس کو رکھا ہوا ہے۔
جسٹس شہرام سرور نے کہا کہ آخری موقع ہے جواب دیں ورنہ آئندہ سماعت پر ڈی جی ایف آئی اے کو بلائیں گے، پی این آئی ایل میں سندھ سے کوئی نہیں ہو گا، پنجاب اور کے پی کے سے ہو گا۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ تحریم الہیٰ کے3نابالغ بچےبرطانیہ میں ہیں۔
جسٹس شہرام سرور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ابھی فوری ریلیف نہیں دے رہا، میں تو ایف آئی اے کے خلاف کارروائی کرنا چاہ رہا ہوں۔
ایف آئی اے کے ڈائریکٹر نے کہا کہ میں عدالت سے معافی چاہتا ہوں۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شہرام سرور ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پہلے جواب دو پھر دیکھیں گے۔
عدالت نے تحریم الہٰی کو بیرون ملک جانے سے روکنے کے خلاف درخواست کی مزید سماعت آئندہ جمعے تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed.