اسرائیل سے دریافت ہونے والے 7 ہزار 5 سو سال قدیم شتر مرغ کے انڈوں کی مدد سے وہاں کے لوگوں کے رہن سہن سے متعلق ہماری معلومات میں مزید اضافہ کرسکتے ہیں۔
اسرائیل کے محکمہ آثار کے مطابق ریگستانی علاقے نیگیو سے شتر مرغ کے ہزاروں برس قدیم 8 انڈے ملے ہیں اور ان کے پاس سے آگ لگانے کے لیے بنایا جانے والا ایک گڑھا بھی ملا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان انڈوں کے پاس سے جھلسے ہوئے چھوٹے بڑے پتھر بھی ملے ہیں جن سے یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہاں پر انسان نے عارضی پڑاؤ ڈالا ہوا تھا جوکہ اندازے کے مطابق 200 مربع میٹر وسیع تھا۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ انسانوں کے اس علاقےسےکوچ کرنے کے بعد ریگستانی مٹی نے تھوڑے ہی عرصے میں اس پوری جگہ پر اڑائی گئی ایک شکل اختیار کرلی تھی اور اب ہزاروں سال بعد ماہرین نے یہاں سے شترمرغ کے انڈوں کو دوبارہ دریافت کیا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اس خطے میں شترمرغ اسی طرح عام تھے جیسے آج دنیا کے بیشتر حصّوں میں گائے اور دیگر جانور پائے جاتے ہیں تاہم انیسویں صدی کے آغاز میں شترمرغ یہاں سے غائب ہوگئے تھے۔
اس کے علاوہ شتر مرغ کے انڈوں کی دریافت سے قدیم انسانی حیات میں شترمرغ اور ان کے انڈوں کی اہمیت بھی سامنے آئی ہے۔
ماہرین کے مطابق، شتر مرغ کے ایک انڈے میں مرغی کے 25 انڈوں کے برابر غذائیت ہوتی ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ ان انڈوں میں موجود زائد سفیدی اور زردی کی وجہ سے لوگ انہیں کھانا پسند کرتے ہوں گے۔
اسرائیل کے محکمہ آثار کے مطابق، دریافت ہونے والے بعض انڈے بہت اچھی حالت میں ہیں جن کا بغور مطالعہ کیا جائے گا۔
اس دریافت کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ جس علاقے سے یہ انڈے دریافت ہوئے ہیں وہاں پر انڈے کے خول کو آرائش اور دیگر امور میں بھی استعمال کیا جاتا تھا۔
واضح رہے کہ آثارِ قدیمہ میں شترمرغ کے انڈوں کا شمار بہت اہم اور دلچسپ بات ہے۔
Comments are closed.