ایف اے کپ کی کوریج کے دوران سیکشوئل آوازیں نشر ہونے پر بی بی سی کی معذرت

  • مصنف, ریچل رسل
  • عہدہ, بی بی سی نیوز

لائنیکر

بی بی سی نے ایف اے کپ کی براہ راست ٹیلی ویژن نشریات کے دوران سیکشوئل آوازیں نشر ہو جانے پر معافی مانگ لی ہے۔

وولوز اور لیورپول کے درمیان منگل کو ہونے والے میچ میں تیسرے راؤنڈ کے ری پلے کو جب گیری لینکر براہ راست پیش کر رہے تھے تو جنسی عمل کے دوران کراہنے جیسی آوازیں آنا شروع ہو گئیں۔

بی بی سی کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ادارہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہا ہے۔

بی بی سی نے کہا ہے کہ ’ہم آج شام فٹبال کی لائیو کوریج کے دوران ناظرین کی ہونے والی دل آزاری پر معذرت خواہ ہیں۔‘

اس پروگرام کے نشر ہونے کے بعد گیری لینکر نے ایک موبائل فون کی تصویر پوسٹ کی جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کے ’سیٹ کے پچھلے حصے میں ٹیپ کیا گیا تھا۔‘

گیری لینکر سے اس واقعے پر جب بات کی گئی تو انھوں نے ردعمل میں اس واقعے کو ہنسی میں اڑانے کی کوشش کی۔

وہ اس وقت پروگرام کو فٹبال کے ماہرین پال انسے اور ڈینی مرفی کے ساتھ وولور ہیمپٹن کے مولینکس سٹیڈیم کے ایک سٹوڈیو سے پیش کر رہے تھے۔

فوراً ہی انھوں نے کمنٹری گینٹری میں ساتھی کمنٹیٹر اور انگلینڈ کے سابق سٹرائیکر ایلن شیرر کی بات کو کاٹتے ہوئے کہا ’میرے خیال میں، کوئی کسی کے فون پر کچھ بھیج رہا ہے۔‘

’مجھے نہیں معلوم کہ آپ نے کبھی گھر میں بھی اسے سنا ہے یا نہیں۔‘

جب میچ پھر سے شروع ہوا تو انھوں نے ٹوئٹر پر ایک موبائل فون کی تصویر اور تین ہنستے ہوئے ایموجیز کے ساتھ یہ لکھا کہ ’ارے ہاں، ہمیں یہ سیٹ کے پچھلے حصے میں ٹیپ کیا ہوا ملا۔‘

’کسی تخریب کاری کے طور پر یہ کافی دل لگی والا معاملہ تھا۔‘

بعد ازاں بی بی سی ٹو کے پروگرام ’نیوز نائٹ‘ پر بات کرتے ہوئے لینکر نے وضاحت کی کہ ابتدائی طور پر ان کا خیال تھا کہ کسی ایکسپرٹ کے فون پر کوئی ویڈیو بھیجی گئی ہے۔ انھوں نے کہا لیکن یہ ’بہت اونچی آواز‘ میں تھا۔ اس موقع پر انھیں یہ خیال گزرا کہ یہ کسی قسم کا مذاق تھا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ سٹوڈیو میں آواز کتنی تیز تھی تو براڈکاسٹر نے کہا کہ وہ سننے سے قاصر تھے کیونکہ کوئی ان کے کان میں کچھ کہہ رہا تھا جس کی وجہ سے میچ سے پہلے کے جوش و خروش کو جاری رکھنا ’کافی مشکل‘ ہو جاتا ہے۔

تاہم لینکر نے کہا کہ اس کا مضحکہ خیز پہلو دیکھتے ہوئے اسے ’اچھا‘ مذاق کہہ سکتے ہیں اور انھوں نے اس کے ساتھ ہی یہ پوچھا کہ آخر بی بی سی نے معافی نامہ کیوں جاری کیا۔

ایف اے کپ کے میچ سے واپسی پر انھوں نے بی بی سی کی کرسٹی ورک کو بتایا کہ ’ہمارے پاس یقینی طور پر (افسوس کرنے کے لیے) کچھ نہیں۔‘

انھوں نے ہنستے ہوئے مزید کہا ’اگر آپ مجھے آج صبح بتائیں کہ آج رات میں نیوز نائٹ میں پورن سکینڈل کے بارے میں بات کروں گا، تو میں گھبرا جاتا۔‘

یہ بھی پڑھیے

بہر حال ناظرین کی نظروں سے یہ واقعہ بچ نہیں پایا  اور منگل کی شام سوشل میڈیا پر اس لمحے کے کلپس بڑے پیمانے پر شیئر کیے گئے اور اس پر تبصرے بھی کیے گئے۔

یوٹیوب پر مزاح پیش کرنے والے ڈینیئل جارویس نے دعویٰ کیا کہ وہ اس سٹنٹ (مذاق) کے پیچھے تھے۔ انھوں نے اپنے دعوے میں ٹوئٹر پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں انھیں مولینکس سٹیڈیم میں دیکھا جا سکتا ہے۔

جارویس کو گذشتہ اکتوبر میں ایک واقعے پر سنگین جرم کا مرتکب پائے جانے کے بعد متنبہ کرتے ہوئے آٹھ ہفتوں کی قید کی ایسی سزا سنائی گئی تھی جسے دو سال کے لیے معطل کر دیا گیا تھا۔ یعنی دو سال کے اندر اگر وہ دوبارہ اس قسم کی حرکت کے مرتکب ہوتے ہیں تو انھیں آٹھ ہفتوں کے لیے جیل جانا پڑے گا۔

اس کے ساتھ ہی انھیں انگلینڈ اور ویلز میں دو سال تک کسی بھی مقام پر ہونے والے کھیل کے دوران وہاں جانے پر پابندی بھی عائد کر دی گئی تھی۔

ان پر 12 ماہ کے لیے بیرون ملک سفر کرنے پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی اور انھیں اپنے اندر اصلاح لانے والی سرگرمیوں کی ضرورت سے مشروط کر دیا گیا تھا۔

جارویس اس واقعے میں ٹیسٹ میچ کے دوران جنوبی لندن میں اوول کی پچ پر گھس آئے تھے اور انگلینڈ کے کرکٹر جونی بیرسٹو سے ٹکرا گئے تھے۔

BBCUrdu.com بشکریہ