کورونا وائرس کے انتہائی تیزی سے پھیلنے والے سب ویریئنٹ XBB.1.5 کی پاکستان میں موجودگی کی تصدیق ہوگئی۔
آغا خان یونیورسٹی کے ماہرین نے تصدیق کی ہے کہ دنیا میں انتہائی تیزی سے پھیلنے والا کورونا وائرس کا سب ویریئنٹ XBB.1.5 پاکستان پہنچ چکا ہے لیکن یہاں اس کے پھیلنے کی شرح انتہائی کم ہے۔
آغا خان یونیورسٹی کے ماہرین نے دی نیوز کو بتایا کہ انہوں نے جینوم سیکوئنسنگ کے ذریعے پاکستان میں کورونا وائرس کے سب ویریئنٹ XBB.1.5 کی موجودگی کا پتہ لگایا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ سب ویریئنٹ اس وقت دنیا کے زیادہ تر ممالک میں کورونا کے پھیلاؤ کا سبب بن رہا ہے۔
دی نیوز سے بات کرتے ہوئے آغا خان یونیورسٹی کے ماہر متعدی امراض ڈاکٹر فیصل محمود کا کہنا تھا کہ پاکستان میں XBB.1.5 سب ویریئنٹ کی موجودگی کوئی اچھنبے کی بات نہیں کیونکہ دنیا میں انتہائی تیزی سے پھیلنے والے اس وائرس کو روکنا کسی کے بس کی بات نہیں۔
پاکستان میں اس وائرس کے انتہائی کم کیسز سامنے آنے کی وجوہات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام میں کورونا وائرس کے خلاف قوت مدافعت انتہائی زیادہ ہے جس کی ایک وجہ انہیں بار بار اس وائرس کا انفیکشن ہونا جبکہ دوسری جانب پاکستان میں ویکسی نیشن کی انتہائی بڑھتی ہوئی شرح ہے۔
دوسری جانب پاکستان میں کورونا کے ٹیسٹ بھی انتہائی کم کیے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے کیسز انتہائی کم سامنے آرہے ہیں۔
متعدی امراض کے ایک اور ماہر ڈاکٹر رانا جواد اصغر کا کہنا تھا کہ XBB.1.5 اس وقت تک انتہائی تیزی سے پھیلنے والا وائرس ثابت ہوا ہے جو کہ ان افراد کو بھی متاثر کر رہا ہے جنہوں نے مکمل ویکسی نیشن کروائی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کورونا کی ٹیسٹنگ کی شرح انتہائی کم ہے اور صرف وہ افراد ٹیسٹ کروا رہے ہیں جنہیں بیرون ملک سفر کرنا ہوتا ہے اور ان افراد میں عموماً کورونا مثبت آنے کی شرح انتہائی کم ہوتی ہے۔
دوسری جانب ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کراچی میں بڑی تعداد میں لوگ نزلہ زکام اور بخار کی شکایت لے کر ڈاکٹروں کے پاس جا رہے ہیں لیکن چونکہ ان کی بیماری شدید نوعیت کی نہیں ہوتی اس لیے زیادہ تر افراد کورونا کا ٹیسٹ کروانے سے اجتناب برت رہے ہیں۔
Comments are closed.