سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی جیپ کی حقیقت سامنے آ گئی جس کے متعلق دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ سونے سے تیار کی گئی ہے۔
گزشتہ دنوں پاکستان کے علاقے راٹہ ددیال آزاد کشمیر کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک جیپ کو دیکھا جاسکتا ہے، دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ جیپ سونے کی بنی ہوئی ہے تاہم اب اس کی حقیقت سامنے آ گئی ہے۔
جیپ کے مالک چوہدری فاصِل آزاد کشمیر کے علاقے راٹہ ددیال کے رہائشی اور گاڑیوں کے شوقین ہیں۔
ان کے مطابق اس جیپ کو انہوں نے برطانیہ سے منگوایا ہے، جس کی لاگت ساڑھے 13 کروڑ روپے ہے۔
چوہدری فاصِل نے مزید بتایا کہ یہ مرسڈیز جیپ ہے جس کا ماڈل نمبر اے ایم جی، جی 63 ہے اور یہ سونے سے نہیں بنی ہوئی بلکہ اس پر سونے کی پالش کی گئی ہے جس پر اضافی 35 لاکھ روپے کی لاگت آئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جب بھی وہ اس گاڑی کو لے کر کہیں جاتے ہیں تو ہر ایک کو یہ ہی گمان ہوتا ہے کہ یہ گاڑی سونے کی ہے۔
واضح رہے کہ چوہدری فاصِل گاڑیوں کے صرف شوقین ہی نہیں بلکہ گاڑیوں کو کرائے پر دینے کا کام بھی کرتے ہیں اور ان کی اس گاڑی کی سوشل میڈیا پر خوب دھوم مچی ہوئی ہے۔
Comments are closed.