پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم تھا تو کبھی جنرل باجوہ کو باس نہیں کہا۔
لاہور میں یو ٹیوبرز سے گفتگو کے دوران عمران خان نے کہا کہ نئے آرمی چیف کو پرانے آرمی چیف کی پالیسیوں کو لے کر نہیں چلنا چاہیے، جنرل فیض کو آرمی چیف بنانے کا کبھی نہیں سوچا تھا ان کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ اداروں کو مارشل لا کی عادت پڑ گئی تھی۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ سلیمان شہباز کی واپسی این آر اوٹو کا حصہ ہے، معاشرہ اس وقت تک تگڑا نہیں ہوتا جب تک انصاف نہ ہو۔
عمران خان نے کہا کہ مذہبی انتہاپسندی کو روکنے کا طریقہ لوگوں کو دین کی معلومات دینا ہے، مجھ پر حملے کا ڈھائی ماہ پہلے پلان بنایا گیا، پلاننگ کے ذریعے آڈیوز کو ریلیز کیا گیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ پرویز الہٰی نے مجھ پر مکمل اعتماد کیا ہے جیسا میں چاہوں گا ویسا کریں گے، پہلے بھی نیب اسٹیبلشمنٹ کے ماتحت تھا، صرف کمزوروں پر ہاتھ ڈالتا رہا، دو خاندانوں نے اداروں کو کمزور کیا۔
عمران خان نے کہا کہ جب حکومت میں آئے تو ہر قسم کامافیا تھا مگر ان کےخلاف ایکشن نہیں لے سکے۔
Comments are closed.