جمعرات13؍جمادی الاول 1444ھ 8؍دسمبر 2022ء

صحافی ارشد شریف کا موبائل اور آئی پیڈ ملنا ایک معمہ بن گیا

مقتول صحافی ارشد شریف کا موبائل فون اور آئی پیڈ کا معاملہ معمہ بن گیا ہے۔

ایسے میں جہاں کینیا میں قتل ہونے والے صحافی ارشد شریف کا فون اور آئی پیڈ اہم شواہد تصور کیے جارہے ہیں وہیں کینیا کے انٹیلی جنس حکام نے ارشد شریف کا فون اور آئی پیڈ تحویل میں ہونے سے متعلق بتانے سے انکار کر دیا ہے۔

کینیا میں صحافی کے میزبان بننے والے وقار احمد اور خرم احمد کی جانب سے ارشد شریف کے فون اور آئی پیڈ سے متعلق دیے گئے بیانات میں بھی تضاد ہے۔

سپریم کورٹ نے حکومت کی قائم ارشد شریف قتل پراسپیشل جےآئی ٹی مسترد کردی۔

بزنس مین بھائیوں وقار اور خرم نے شروع میں پاکستانی تحقیقاتی ٹیم سے تعاون کا وعدہ کیا تھا جبکہ بعد ازاں دونوں بھائی یہ کہہ کر پیچھے ہٹ گئے ہیں کہ کینیا کے انٹیلی جنس حکام اِن سے ارشد شریف کا فون اور آئی پیڈ لے گئے تھے۔

دوسری جانب اب کینیا کی پولیس اور انٹیلی جنس حکام نے بھی صحافی کے فون اور آئی پیڈ تک رسائی دینے سے متعلق پاکستانی ٹیم کی درخواست پر تعاون سے انکار کر دیا ہے۔

کینیا کی پولیس اور انٹیلی جنس حکام نے یہ بھی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے کہ آیا یہ دونوں اشیا ان کے پاس موجود بھی ہیں یا نہیں۔

دوسری جانب ایک اعلیٰ افسر نے دعویٰ کیا ہے کہ وقار نے کہا تھا فون اور آئی پیڈ کینیا میں پاکستانی ہائی کمشنر ثقلین سیدہ کو دیے تھے، دونوں بھائیوں نے اپنے بیان میں ان اشیا کی فہرست بھی شیئر کی تھی جو اِنہوں نے ہائی کمشنر کے حوالے کی تھیں۔

واضح رہے کہ کینیا میں پولیس اب تک ارشد شریف پر فائرنگ سے متعلق کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی ہے، اس سے قبل کینیا پولیس نے یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ ارشد شریف کی موت جوابی فائرنگ کے سبب ہوئی۔

صحافی ارشد شریف قتل کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کی تفصیلات جیو نیوز نے حاصل کرلیں

دوسری جانب انڈی پینڈنٹ پولیسنگ اینڈ اوور سائیٹ اتھارٹی نے بھی اپنی تحقیقات کے بعد کوئی رپورٹ جاری نہیں کی ہے، پاکستانی تفتیش کاروں کی طرف سے وقار اور خرم سے طلب کردہ شواہد اب تک اِنہیں موصول نہیں ہوئے ہیں، دونوں بھائیوں نے پاکستانی ٹیم کے ساتھ رابطے بھی ختم کر دیے ہیں۔

پاکستانی ہائی کمشنر ثقلین سیدہ نے کینیا کے انٹیلی جنس افسر کے دعوے سے متعلق کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

یاد رہے کہ وقار اور خرم نے ایک بیان میں کہا تھا کہ انہیں طارق وصی نے ارشد شریف کو کینیا مدعو کرنے کا کہا تھا، ارشد شریف کینیا میں قیام کے دوران طارق وصی سے مسلسل رابطے میں تھے جبکہ کینیا اور پاکستان کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ طارق وصی نے بھیجے گئے سوالنامے کا جواب نہیں دیا ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.