معروف عالمِ دین مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ شریعت کا نفاذ اہم ترین لیکن مسلح جدوجہد کی ضرورت نہیں۔
پاکستان سے سودی نظام کے خاتمے سے متعلق کراچی میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ خوشی ہے کہ تمام مکاتبِ فکر کے علماء سیمینار میں شریک ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بلاسود بینکاری کو عملی طور پر لاگو کیا جائے، مسلمانوں کے مختلف مکتبۂ فکر میں سود سے متعلق کوئی اختلاف نہیں۔
مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ سود کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے متفقہ آواز بلند کرنی ہے، حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ ہے کہ سود کے خاتمے کے لیے عملی کوشش کریں۔
انہوں نے کہا کہ نظریاتی اختلافات کا دائرہ علمی حلقوں تک محدود رہنا چاہیے، ایسا فورم وجود میں آنا چاہیے جس میں سلگتے ہوئے مسائل پر متفقہ مؤقف پیش کیا جا سکے۔
وفاقی ایوانِ صنعت و تجارت پاکستان (ایف پی سی سی آئی) کے قائم مقام صدر سلیمان چاؤلہ نے سیمینار سے خطاب میں کہا کہ بزنس کمیونٹی سود کو حرام سمجھتی ہے، بینکس میں اسلامی بینکاری سہولت کو مکمل طور پر لاگو کیا جائے۔
سیمینار میں وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار، گورنر سندھ کامران ٹیسوری، گورنر خیبر پختون خوا غلام علی، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، وفاقی وزیرِ مذہبی امور مفتی عبدالشکور، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، امیرِ جماعتِ اسلامی سراج الحق، مفتی منیب الرحمٰن، شاہ اویس نورانی اور ڈاکٹر حسین اکبر بھی سیمینار میں شریک ہیں۔
ایف پی سی سی آئی کے ہیڈ آفس میں سیمینار میں سینئر بینکار، ماہرینِ اقتصادیات اور کاروباری برادری کے نمائندے بھی خطاب کریں گے۔
سیمینار وفاق ایوان ہائے تجارت و صنعت اور مرکز الاقتصاد الاسلامی کے اشتراک سے ہو رہا ہے۔
سیمینار شروع ہونے سے قبل ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر کا کہنا تھا کہ کاروباری برادری نے وفاقی شریعت عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے، سودی نظام ختم کرنے کے ارادے پر وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے بیان کو بے حد سراہا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سودی نظام ختم کرنے کو عملی طور پر کامیاب بنانے کے طریقے اور اس پر پیش رفت کی ضرورت ہے، سیمینار کا مقصد سودی نظام کے خاتمے کے لیے ماہرین سے رہنمائی لینا ہے۔
Comments are closed.