پاور سیکٹر سے متعلق نیپرا کی اسٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ 2022 جاری کردی گئی۔
اسلام آباد سے جاری رپورٹ کے مطابق ایک سال میں کیپیسٹی پیمنٹس میں107 ارب روپے اضافہ ہوا۔ سال 22-2021 میں 721 ارب روپے کی کیپیسٹی پیمنٹس کی گئیں۔
نیپرا رپورٹ کے مطابق 21-2020 میں 614 ارب روپے کی کیپیسٹی پیمنٹس کی گئی تھیں۔ جبکہ 22-2021 میں ایل این جی کی قلت کے باعث مہنگے پاور پلانٹس چلائے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایل این جی کی قلت سے صارفین پر 19 ارب 33 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑا۔ ملک میں بجلی کی طلب کے باوجود بہترین صلاحیت والے پلانٹس نہیں چلائے گئے۔
گڈو پاورپلانٹ کے ایک یونٹ سے بجلی پیدا نہ کرنے سے 55 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ چھ شوگر ملیں 2 سال سے بجلی کمپنیوں سے بجلی خریدنے کا کہہ رہی ہیں۔ بجلی کمپنیاں اپنے علاقوں میں پلانٹس سے سستی بجلی نہیں خرید رہیں۔
رپورٹ کے مطابق 7 روپے کی بجائے 30 روپے فی یونٹ والی بجلی خریدی جا رہی ہے۔ شوگر ملوں سے بجلی نہ خریدنے سے 1 ارب 80 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ متعدد مرتبہ ایندھن نہ ہونے سے پاورپلانٹس نہیں چلائے گئے۔ پاور پلانٹس نہ چلانے سے بجلی صارفین کو کیپیسٹی پیمنٹس کرنا پڑیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں فی کس بجلی کی کھپت دنیا میں کم ترین ہے۔ لوگوں کا معیار زندگی بہتر کرنے کی گنجائش ہے۔
Comments are closed.