موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستانی معیشت پر طویل عرصے تک مرتب ہوں گے، پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان
پاکستان نے یورپ سمیت دنیا بھر سے سیلاب زدگان کے لیے موصول ہونے والی امداد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے آنے والی تباہی کا اثرات پاکستانی معیشت پر طویل عرصے تک مرتب ہوں گے۔
ان خیالات کا اظہار بیلجیم میں منعقد ہونے والی تقریب کے دوران پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان نے کیا۔
اس تقریب کا مقصد انسانیت کیلئے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیموں کو ملک میں سیلاب کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کے بارے میں آگاہ کرنا اور سیلاب سے متاثرہ آبادی کیلئے بیلجیئم کی جانب سے امداد کی فراہمی کو مربوط کرنا تھا۔
بیلجیئم اور لکسمبرگ میں مقیم پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان نے کہا کہ اس سیلاب سے ابتک پاکستان کے 33 ملین افراد بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سیلاب کے باعث 5 سو سے زائد بچوں سمیت 15 سو سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، اس کے علاوہ 4 ہزار بچوں سمیت 12 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
پاکستانی سفیر نے صورتحال کے حوالے سے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات 2010 کے سیلاب سے کہیں زیادہ ہیں۔
ابتدائی تخمینوں کے مطابق 13000 کلومیٹر کے قریب سڑکیں، 374 پل اور 20 لاکھ سے زیادہ مکانات تباہ ہو چکے ہیں جبکہ پاکستان کے 116 متاثرہ اضلاع میں سیلاب سے ایک ملین کے قریب مویشی بھی ہلاک ہوئے۔
84 اضلاع ایسے ہیں جنہیں سرکاری طور پر آفت زدہ قرار دیا گیا ہے۔ ان تمام آفت سے پاکستان کا حال ہی نہیں بلکہ مستقبل بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔
قدرتی آفت کے نتیجے میں غذائی تحفظ، صحت اور تعلیم کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت پر بھی طویل مدتی منفی اثرات مرتب ہونگے۔
انہوں نے تنظیموں کو مزید آگاہ کیا کہ وفاقی حکومت کی براہ راست نگرانی میں ملک بھر میں بڑے پیمانے پر بحالی کا کام جاری ہے۔
اس حوالے سے حکومت پاکستان دوست ممالک، ڈونرز اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے تعاون کیلئے رابطہ کر رہی ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ وہ زندگیاں بچانے اور انتہائی ضروری سامان فراہم کرنے کیلئے حکومت کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں۔
تقریب میں یورپین سول پروٹیکشن اینڈ ہیومینیٹیرین ایڈ آپریشنز، یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس ، بیلجیئم کی وزارت خارجہ، میڈیسن ساں فرنٹیئر( MSF) ، EU-CORD ، نارویجن ریفیوجیز کونسل، ریڈ کراس فلاندرز، ہینڈی کیپ انٹرنیشنل، Adra Act Alliance اور بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔
بعد ازاں سوال و جواب کے سیشن میں یورپین یونین کی انسانی امداد کی پاکستان سے واپس آنے والی رکن نے سفیر پاکستان کے اعدادوشمار کو نہ صرف کنفرم کیا بلکہ انہوں نے اپنا اندازہ بتاتے ہوئے شرکاء سے کہا کہ ہمارے خیال کے مطابق متاثرین کی تعداد 80 ملین سے زائد ہوگی ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ کچھ تنظیموں نے ملک میں کام کرنے کے این او سی، اس کی مدت اور امدادی سامان پر ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس لگانے جیسے مسائل اٹھائے ہیں۔
جس پر سفیر پاکستان ڈاکٹر اسد مجید خان نے تمام بین الاقوامی امدادی تنظیموں کو یقین دلایا کہ یہاں سفارت خانے میں وہ اور ان کی ٹیم صرف ایک ٹیلیفون کال کی دوری پر ہیں۔ کسی بھی مسئلے اور پریشانی میں ان کی خدمات حاضر ہیں اور وہ مسائل کو حل کرنے میں اپنا بھرپور تعاون فراہم کریں گے۔
Comments are closed.