کیپٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) لاہور کے معاملے پر وفاق اور پنجاب حکومت ایک بار پھر آمنے سامنے آگئے ہیں۔
وفاق نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی خدمات پنجاب سے واپس لے لیں اور انہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا حکم دیا تھا۔
مریم اورنگزیب اور جاوید لطیف پر دہشت گردی کے مقدمے پر پنجاب حکومت اور وفاق کی لڑائی کا اونٹ کسی کروٹ بیٹھتا نظر نہیں آرہا۔
آئی جی پنجاب فیصل شاہکار نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں پر دہشت گردی کا پرچہ کاٹنے کا حکومت پنجاب کا حکم ماننے سے انکار کیا تو پنجاب حکومت نے پرچہ کاٹنے کا کام لاہور پولیس چیف غلام محمود ڈوگر سے کروالیا۔
غلام محمود ڈوگر نے مریم اورنگزیب اور جاوید لطیف کے خلاف پرچہ کاٹا تو وفاق نے انہیں عہدے سے ہٹا کر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا حکم جاری کردیا۔
معاملہ یہاں پر نہیں رکا، وفاق نے لاہور پولیس چیف کو عہدے سے ہٹایا تو وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے احتجاج کیا اور سی سی پی او لاہور کو چارج چھوڑنے سے روک دیا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت انتقام میں اندھی ہوچکی ہے، سی سی پی او لاہور کو ہٹانے، تبادلہ کرنے یا لگانے کا اختیار وزیراعلیٰ کا ہے۔
دوسری طرف وزیر داخلہ پنجاب ہاشم ڈوگر نے کہا کہ پنجاب حکومت کے اگلے حکم تک غلام محمود ڈوگر لاہور پولیس چیف کے عہدے پر فرائض انجام دیتے رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سی سی پی او لاہور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو رپورٹ نہیں کریں گے۔
Comments are closed.