انگلش کرکٹر ڈیوڈ وِلی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انگلش ٹیم کو کنڈیشنز کے ساتھ ساتھ شیڈول کے بھی چیلنج کا سامنا ہے جس سے نمٹنے کے لیے پلیئرز کے درمیان روٹیشن پالیسی اختیار کی جاسکتی ہے۔
جیو نیوز کو انٹرویو میں 35 ٹی ٹوئنٹی اور 60 ایک روزہ میچز میں انگلینڈ کی نمائندگی کرنیوالے ڈیوڈ وِلی کا کہنا تھا کہ ایک بار پھر پاکستان آ کر اچھا لگ رہا ہے، پاکستان میں کرکٹ کا کردار کافی اہم ہے اور جب سے آئے ہیں یہاں ہر لمحہ ہونیوالی سرگرمی انگلش ٹیم کے لیے کافی زبردست ہے۔
پاکستان سپر لیگ میں ملتان سلطانز کی نمائندگی کرنیوالے 32 سالہ کرکٹر نے کہا کہ انہوں نے پی ایس ایل میں بھی اپنا ٹائم کافی انجوائے کیا تھا، عوام کا شور کافی زبردست تھا اور وہ ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی ایسے ہی شور کی توقع رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 7 میچز کی سیریز طویل سیریز ہے، اس کا شیڈول بھی ایک چیلنج ہی ہے، دو بڑی ٹیموں کے درمیان مقابلہ ہے مگر لگ ایسا رہا ہے کہ پلیئرز کے درمیان روٹیشن ہوگی۔ پچز بھی ایک طرح کا چیلنج دیں گی مگر امید ہے پوری سیریز میں سخت مقابلہ ہوگا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان کے چند کھلاڑی فٹنس کی وجہ سے سیریز میں شریک نہیں اور کچھ کی فارم بھی نہیں تو انہوں نے کہا کہ انگلینڈ بھی چند پلیئرز کی خدمات سے محروم ہے اور ایسے میں نوجوان کرکٹرز کے پاس موقع ہے کہ وہ اپنی صلاحیتیں دکھائیں۔
ایک سوال پر ڈیوڈ وِلی نے کہا کہ بطور بولر اگر آپ ہر میچ کھیلیں گے تو ایک موقع پر بیٹرز آپ کے خلاف پوری طرح تیار ہوجائیں گے اس لیے بھی روٹیشن ٹھیک رہتی ہے۔
انگلینڈ کے سابق ٹیسٹ کرکٹر پیٹر وِلی کے بیٹے ڈیوڈ وِلی نے کہا کہ کیریئر کی ابتدا میں لوگ کہتے تھے کہ یہ کرکٹر کا بیٹا ہے جس کی وجہ سے پریشر رہتا تھا لیکن اب وہ اپنی شناخت بنا چکے ہیں۔
Comments are closed.