بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

رانا شمیم کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت میں اہم پیشرفت

اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کو اپنے دفاع میں گواہان کی فہرست جمع کروانے کے لیے پیر تک آخری مہلت دے دی۔

 عدالت نے کہا کہ پیر تک رانا شمیم نے گواہان کی فہرست جمع نہ کروائی تو تصور کیا جائے گا کہ ان کا بیان حلفی درست نہیں۔ پراسیکیوشن نے چار گواہان پر مشتمل گواہوں کی فہرست جمع کروادی جس میں سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کو گواہ نہیں بنایا گیا۔

پراسیکیوشن گواہان میں ڈپٹی کمشنر، رجسٹرار اور ایڈیشنل رجسٹرار شامل  ہیں، جبکہ فہرست میں چوتھے گواہ برطانوی سولیسٹر ہوں گے۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے رانا شمیم توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ محض ججوں پر تنقید پر ہم توہین کا قانون نہیں لگاتے، نہ لگائیں گے۔ جہاں تک زیر التوا کیس پر اثر انداز ہونے کی بات ہو وہ الگ ہے، ہم اس کیس میں فیئر ٹرائل یقینی بنائیں گے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایک ریٹائر چیف جج کا انگریز کے سامنے بیان دینا کم سنگین نہیں، اگر وہ بیان حلفی سچا ہے تو اسے ثابت کرنا اب رانا شمیم پر ہے۔ اگر اس بیان میں کہی گئی بات غلط ہے تو پھر اور بھی سنگین ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ رانا شمیم نے کہا وہ غیر مشروط معافی مانگنا چاہتے ہیں مگر وہ پہلے بیان حلفی میں کہی گئی بات کو ثابت کریں، اگر وہ بات ثابت نہیں ہوتی تو پھر رانا صاحب کہیں انہیں غلط فہمی ہوئی، اس سب کے بعد وہ معافی مانگیں تو ہم اسے زیر غور لائیں گے۔

جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیے کہ بیان حلفی میں کہی بات درست تھی یا نہیں سچائی تک یہ عدالت پہنچے گی۔ اگر رانا شمیم اپنا الزام درست ثابت کرلیں تو اُن کیخلاف کارروائی نہیں ہوگی، ایسی صورت میں پھر عدالت دوسری طرف کارروائی شروع کرے گی۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.