وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ میثاق سیاسی جماعتوں میں ہی نہیں، عدلیہ سمیت دیگر شراکت داروں کے درمیان بھی ہونا چاہیے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ میثاق معیشت کی پیشکش شہباز شریف نے اپوزیشن لیڈر ہوتے ہوئے بھی دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ 40 فیصد بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں، میثاق ضروری ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بجٹ خسارہ زیادہ ہوگا تو کرنٹ خسارہ بھی زیادہ ہوگا، چار سال میں 20 ہزار ارب روپے قرضہ چڑھ چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پر 40 سے 45 ہزار ارب روپے کا قرض ہے، یہ اللّٰہ کی مہربانی ہے کہ بیرون ملک پاکستانی 30 ارب ڈالر بھیجتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2018 میں گندم برآمد کر رہے تھے، اب درآمد کر رہے ہیں، گندم درآمد بھی کر رہے ہیں اور اسمگل بھی ہو رہی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کو زرعی ملک کہتے ہیں مگر گندم درآمد کرتے ہیں، چاول کی پیدوار کم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو پڑھادیں، زرعی پیدوار بڑھادیں، اخراجات کنٹرول کریں، برآمدات پر توجہ دیں، انشاء اللّٰہ پاکستان ترقی کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ کاروباری افراد ایک ایک اسکول بنادیں، 20 سال میں کوئی ملک چاہے تو فی کس آمدنی کو 4 گنا بڑھا سکتا ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہم نے شادی ہال بنادیے، ہمارے پاس فرنس آئل، کوئلہ خریدنے کے پیسے نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیسہ کہاں سے آئے گا؟ قرض لے کر تو ہم نے پاور پلانٹس لگائے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بطور قوم ہمیں اب بڑا ہو جانا چاہیے، پاکستان کو دنیا کو سگنل دینا پڑ رہا ہے کہ ہم خسارہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری درآمدات 80 ارب ڈالرز کی ہیں، نجی مارکیٹ پر یقین رکھتا ہوں، بطور وزیر خزانہ میں خود بینکوں کو فون کرتا ہوں۔
Comments are closed.