سندھ ہائی کورٹ میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کے خلاف جماعتِ اسلامی اور پی ٹی آئی کی درخواست کی سماعت کے دوران وفاقی اور صوبائی حکومت نے جواب جمع کرنے کے لیے مہلت طلب کر لی۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی شیخ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے فریقین کو 22 اگست کو تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
دورنِ سماعت پی ٹی آئی کے وکیل راج علی واحد ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے 24 جولائی کے بلدیاتی انتخابات جان بوجھ کر ملتوی کیے۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ اس دن شہر میں موسلادھار بارش ہوئی، بارش کے دوران انتخابات ہوتے تو آپ ووٹ کاسٹ کرنے جاتے؟
پی ٹی آئی کے وکیل نے جواب دیا کہ اس دن عدالتیں کھلی ہوئی تھیں، ووٹنگ ہوتی تو ضرور ووٹ کاسٹ کرنے جاتا، الیکشن کمیشن نے پہلے خود کہا کہ بہت اخراجات ہو چکے ہیں، انتخابات ملتوی نہیں کرا سکتے۔
جماعتِ اسلامی کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایڈمنسٹریٹر کراچی سیاسی مفادات کے لیے سرکاری مشینری استعمال کر رہے ہیں، مرتضیٰ وہاب کو سرکاری مشینری استعمال کرنے سے روکا جائے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ میں 15 اگست کو سماعت ہو گی۔
جماعتِ اسلامی کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے کہا کہ اب 28 اگست کو بلدیاتی انتخابات کی تاریخ دی گئی ہے۔
چیف جسٹس نے جماعتِ اسلامی کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ بلدیاتی انتخابات ملتوی کرانا چاہتے ہیں؟
جماعتِ اسلامی کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ ہم تو فوری بلدیاتی انتخابات چاہتے ہیں، الیکشن کمیشن نے بیلٹ پیپرز ریٹرننگ افسران کو بھیج دیے تھے۔
تحریکِ انصاف کے وکیل نے کہا کہ بیلٹ پیپرز کو محفوظ بنانے کا حکم دیا جائے۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی شیخ نے کہا کہ فریقین کا جواب آنے دیں، ہر چیز کا تفصیلی جائزہ لیں گے، بیلٹ پیپرز کی نگرانی کے لیے ہم ناظر تو مقرر کرنے سے رہے۔
Comments are closed.