بیلجیئم، لکسمبرگ اور یورپی یونین کیلئے پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان اور کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے یورپی پارلیمنٹ میں موجود 6 پولیٹیکل گروپوں کے 14 ارکان کی جانب سے یورپی قیادت کو لکھے جانے والے خط کو سراہا ہے۔
اپنے مائیکرو بلاگنگ اکاؤنٹ ٹوئٹر پر ممبران پارلیمنٹ کے اس خط کو شئیر کرتے ہوئے ڈاکٹر اسد مجید خان نے لکھا کہ "IIOJK میں بھارت کی غیر قانونی اور یکطرفہ کارروائیوں کی تیسری برسی پر، 14 MEPs نے یورپی کمیشن کے صدر Von der Leyen اور HRVP بوریل کو لکھے گئے ایک خط میں IIOJK میں انسانی حقوق کی مسلسل اور منظم خلاف ورزیوں پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے”۔
اسی حوالے سے یورپی دارالحکومت برسلز میں کشمیر کاز کیلئے کام کرنے والی تنظیم کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے بھی ممبران پارلیمنٹ کے اس خط کو سراہا۔
انہوں نے اسے کشمیری عوام کی مسلسل جدوجہد کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اس کیلئے آواز بلند کرنے والے ممبران پارلیمنٹ کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔
واضح رہے کہ یورپی پارلیمنٹ کے مختلف گروپوں سے تعلق رکھنے والے 14 ارکان نے یورپی قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کا نوٹس لے۔
ان ارکان نے یہ مطالبہ یورپی کمیشن کی صدر ارسلا واندرلین اور یورپی خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل کے نام تحریر کردہ اپنے ایک خط میں کیا۔
’جموں و کشمیر میں انسانی حقوق اور انسانی صورتحال‘ کے موضوع پر لکھے گئے خط میں یورپی کمیشن اور یورپی خارجہ امور کی قیادت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ خط ایک طویل عرصے سے حل نہ ہوسکنے والے تنازعہ کشمیر کی وجہ سے کشمیری عوام کے خلاف شدید اور منظم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر توجہ مبذول کرانے کیلئے لکھ رہے ہیں۔
اس مسلسل تناؤ کے باعث مقبوضہ کشمیر کے عوام گذشتہ 7 دہائیوں سے اپنی آزادی اور انسانی حقوق سے محرومی کے ناقابل برداشت دباؤ کا شکار بنے ہوئے ہیں۔ جس کا اظہار بہت سی انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی رپورٹس میں ملتا ہے۔
ان ممبران پارلیمنٹ نے کہا کہ 5 اگست 2019، جب سے بھارت نے سٹیزن شپ ایکٹ میں ترمیم کی، وہ مقبوضہ کشمیر میں پیدا ہونے والی بے چینی کو سیاسی ذریعے سے حل کرنے کی بجائے اسے صرف طاقت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
Comments are closed.