امریکی جریدے برائے نیورولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق الٹرا پروسیسڈ فوڈز استعمال کرنے والوں کو ڈیمنشیا کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔
برطانوی بائیو بینک نے تحقیق کے لیے 72 ہزار سے زائد افراد کا تجزیہ کیا جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ الٹرا پروسیسڈ فوڈز میں چکنائی، چینی اور نمک کی مقدار زیادہ جب کہ پروٹین اور فائبر کی مقدار کم ہوتی ہے جس سے ڈیمنشیا کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
چینی محقق ہوپنگ لی (Huiping Li) کا کہنا ہے کہ الٹرا پروسیسڈ فوڈز کا مقصد کھانوں کو جلدی اور لذت دار بنانا ہوتا ہے لیکن وہ ان کے معیار کو کم کر دیتے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ ان کھانوں میں پیکیجنگ یا حرارت کے دوران پیدا ہونے والے فوڈ ایڈیٹیو یا مالیکیولز بھی شامل ہو جاتے ہیں، جو انسان کی سوچنے اور یادداشت کی صلاحیتوں پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔
صرف اتنا ہی نہیں بلکہ تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ڈیمنشیا الٹرا پروسیسڈ فوڈز کے استعمال سے بڑھتا ہے تو اس کے منفی اثرات کو صحت بخش غذاؤں کے استعمال سے کم بھی کیا جاسکتا ہے۔
مذکورہ تحقیق میں 55 سال سے زائد عمر کے صحت مند افراد کو شامل کیا گیا تھا۔ سروے کے دوران ان سے کھانے پینے کی عادات کے حوالے سے سوالات اور تجزیے کیے گئے۔ یہ تحقیق دس برس پر محیط تھی جس کے اختتام پر 518 افراد میں ڈیمینشیا کی تشخیص ہوئی۔
محققین نے مطالعے کے اعداد و شمار کو یہ جانچنے کے لیے بھی استعمال کیا کہ اگر کوئی شخص 10 فیصد پراسیسڈ شدہ کھانوں کی جگہ کم غیر صحت بخش یا کم سے کم پروسیسڈ شدہ کھانوں کا استعمال کرے تو ان میں ڈیمینشیا کا خطرہ کس حد تک ہوسکتا ہے جس کے نتیجے میں 19 فیصد تک خطرہ ریکارڈ کیا گیا۔
تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ الٹرا پروسیسڈ فوڈز کے بجائے غیر پروسس شدہ یا کم سے کم پروسس شدہ کھانوں کا استعمال کیا جائے تو ڈیمنشیا کے خطرے میں کمی لائی جاسکتی ہے۔
محقق ہوپنگ لی کا کہنا ہے کہ یہ جاننا حوصلہ افزا ہے کہ خوراک میں معمولی اور چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں کسی شخص کے ڈیمنشیا کے خطرے میں فرق پیدا کر سکتی ہیں۔
Comments are closed.