بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

کیلے کھائیں، دل کے امراض سے رہیں محفوظ

دنیا بھر میں سب سے زیادہ کھائے جانے والا پھل کیلا ہے، اس میں ضروری غذائی اجزاء شامل ہیں جو کسی کی بھی صحت کی حفاظت میں مدد کر سکتے ہیں۔

کیلے میں میگنیشیئم، پوٹاشیئم، مینگنیز، فائبر، پروٹین اور وٹامن B6 اور C پائے جاتے ہیں، جو کیلے کھانے والے کے بلڈ پریشر، کینسر کے امکانات اور دل کے دورے کا خطرہ بھی کم کر سکتے ہیں

کیلا پوٹاشیئم کا بھرپور ذریعہ ہے، درحقیقت ایک کیلے میں 455 ملی گرام پوٹاشیئم ہوتا ہے، ہر دل کی دھڑکن کا انحصار پوٹاشیئم پر ہوتا ہے۔

مزید برآں، یہ خون کی فلٹریشن کے ساتھ گردوں کی مدد کرتا ہے اور خلیوں کے اندر اور باہر غذائی اجزاء کے بہاؤ کو منظم کرتا ہے جس سے جسم میں سیال کی سطح کو برقرار رکھنے میں مزید مدد ملتی ہے۔

نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ کیلے کو باقاعدگی سے کھانے سے دل کے دورے اور فالج سے بچا جا سکتا ہے۔

کیلے اور پوٹاشیئم سے بھرپور دیگر غذائیں مہلک رکاوٹوں کو روک سکتی ہیں جو شریانوں کو سخت اور تنگ ہونے سے روک سکتی ہیں، ایک کیلا پوٹاشیئم کی روزانہ کی 10 فیصد ضروریات پوری کرتا ہے۔

ہر گھر کے باورچی خانے میں اور خصوصاً ایشیائی کھانوں میں استعمال کی جانے والی ہلدی میں بہت سی بیماریوں کا علاج موجود ہے۔

تحقیق کے مطابق پوٹاشیئم کی سب سے کم خوراک رکھنے والوں میں فالج کا خطرہ ان لوگوں کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ ہوتا ہے جو زیادہ مقدار میں پوٹاشیئم کھاتے ہیں۔

یہ بات مشہور ہے کہ نمک کا زیادہ استعمال بلڈ پریشر، دل کے دورے اور فالج کا خطرہ بڑھاتا ہے، کیلے نمک کے ان منفی اثرات کو بھی کم کرتے ہیں جو کسی فرد کے جسم پر پڑ سکتے ہیں۔

تحقیق بتاتی ہے کہ کیلے میں پائی جانے والی معدنیات دل کے کام کو برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہیں لیکن اس کا مردوں کے مقابلے میں خواتین کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے، کیلے پوٹاشیئم سے بھرپور ہوتے ہیں اور یہ پیشاب میں سوڈیم کے اخراج کو بڑھانے میں مدد کرتا ہے۔

دل کے امراض سے متعلق خطرات کو کم کرنے کے علاوہ بھی کیلے بہت سے فوائد سے مالا مال ہیں۔ 

کیلے میں پایا جانے والا ایک امینو ایسڈ Tryptophan یادداشت کو برقرار رکھنے، سیکھنے، یادداشت کی صلاحیت کو بہتر بنانے اور موڈ کو منظم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

کیلے میں ریشہ اور پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، یہ دو غذائی اجزاء باقاعدگی سے ہاضمے کی حفاظت کرتے ہیں، ایک درمیانہ کیلا ایک شخص کی روزانہ کی ضروریات کا تقریباً 10 فیصد فائبر فراہم کرتا ہے۔

ماٹر ایسی غذا ہے جسے سلاد کے طور پر کچا جبکہ ہر سالن میں ہی استعمال کیا جاتا ہے، اس سے بننے والی چٹنیاں نہایت شوق سے کھائی جاتی ہیں۔

تحقیق میں یہ بھی نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ زیادہ فائبر والی خوراک کھانے سے ٹائپ ٹو ذیابطیس کے خطرے کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے، تاہم ذیابطیس کے شکار افراد کو اعتدال میں کیلے کا استعمال کرنا چاہیے۔

مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ کیلے لیکٹین نامی پروٹین کی موجودگی کی وجہ سے لیوکیمیا کے خلیوں کی نشوونما کو روکنے میں مدد کر سکتے ہیں، یہ ایک اینٹی آکسیڈینٹ کے طور پر کام کرتا ہے، اس طرح کے اینٹی آکسیڈنٹس جسم کو ریڈیکلز سے نجات دلانے میں مدد کرتے ہیں، بہت زیادہ فری ریڈیکلز کا جمع ہونا کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.