گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے کہا ہے کہ معیشت پرمنفی تجزیے درست نہیں، آئی ایم ایف ہم سے بالکل مطمئن ہے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ ہمارا سری لنکا یا دیگر ممالک سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔
ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے کہا کہ آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول کا معاہدہ ہو چکا، یہ بہت بڑی بات ہے، اسٹاف لیول کے معاہدے کے بعد بورڈ سے منظوری ہو جاتی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ ہماری معاشی پالیسیاں درست سمت میں ہیں، دوست ممالک سے فائنانسنگ کی بات ہو رہی ہے، آئی ایم ایف کو پاکستان جیسے ممالک سے معاملات طے کرنے کا تجربہ ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ کئی ممالک میں جمہوری نظام میں اونچ نیچ ہو جاتی ہے، ہمارے آئی ایم ایف سے معاملات بالکل درست سمت میں جا رہے ہیں، پاکستان کا بیرونی قرضہ جی ڈی پی کا 40 فیصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ گھانا اور دیگر ممالک میں یہ شرح کہیں زیادہ ہے، پاکستان کا شارٹ ٹرم بیرونی قرضہ جی ڈی پی کا 7 فیصد ہے۔
ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے مزید کہا کہ اگلے 12 مہینے عالمی معیشت کے لیے مشکل ہیں، دنیا بھر میں افراطِ زر میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگلے 12 ماہ میں جن ممالک کے پاس آئی ایم ایف پروگرام ہوگا وہ بچے رہیں گے۔
Comments are closed.