سٹی گروپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر دنیا طلب کو کمزور کرنے والی کساد بازاری کا شکار ہوئی تو اس سال کے آخر تک خام تیل کی قیمت 65 ڈالر فی بیرل تک گر سکتی ہے جو 2023 کے آخر تک 45 ڈالر تک بھی جا سکتی ہے۔
بلوم برگ کے مطابق فرانسسکو مارٹوکیا اور ایڈ مورس سمیت دیگر تجزیہ کاروں نے ایک رپورٹ میں کہا کہ یہ تجزیہ پیٹرولیم مصنوعات برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) اور تیل پیدا کرنے والے ممالک کی طرف سے کسی مداخلت کی عدم موجودگی اور تیل میں سرمایہ کاری میں کمی پر مبنی ہے۔
یاد رہے کہ برینٹ خام تیل اس وقت 113 ڈالر فی بیرل پر فروخت ہو رہا ہے۔
یوکرین پر روسی حملے کے بعد اس سال تیل کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جبکہ بیشتر مرکزی بینکوں نے شرح سود میں اضافہ کر دیا ہے اور کساد بازاری کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔
سٹی گروپ کے آؤٹ لُک نے موجودہ توانائی مارکیٹ کا 1970 کی دہائی کے بحرانوں سے موازنہ کیا۔ فی الحال، گروپ کے ماہرین اقتصادیات نہیں سمجھتے کہ امریکا کساد بازاری کا شکار ہو گا۔
گروپ کے تجزیہ کاروں نے اپنے نوٹ میں لکھا ہے کہ ’تیل کے حوالے سے تاریخی شواہد بتاتے ہیں کہ تیل کی طلب صرف بد ترین عالمی کساد بازاری میں ہی منفی ہوتی ہے، لیکن تمام ہی کساد بازاری میں تیل کی قیمیتں تقریباً مارجنل کاسٹ تک گر جاتی ہیں۔‘
Comments are closed.