ایک نئی تحقیقی کے مطابق دماغی کمزوری، بھولنے اور یادداشت میں کمی کی بیماری ڈیمنشیا میں مبتلا مریضوں میں وٹامن ڈی کی کمی اس کی شدت میں اضافہ کرسکتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ لاکھوں افراد اس وقت رِسک پر ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں ساڑھے پانچ کروڑ افراد اس مرض میں مبتلا ہیں اور ہر سال اس میں ایک کروڑ مریضوں کا اضافہ ہوجاتا ہے۔ جبکہ یہ مرض دنیا میں شرح اموات کے لحاظ سے ساتویں نمبر پر ہے۔
دراصل ڈیمنشیا ذہنی صحت، یادداشت اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو ختم یا کم کرنے پر مبنی بیماریوں کے ایک مجموعے کا نام ہے، اسے نِسیان کا مرض بھی کہتے ہیں اور اس کیفیت میں مریض کی دماغی صحت اس حد گرجاتی ہے کہ اس کی روز مرہ زندگی بری طرح متاثر ہوتی ہے جو معذوری اور دوسروں پر انحصار کا باعث بن جاتی ہے۔
ماہرین کے مطابق ویسے تو یہ زیادہ تر بوڑھے افراد کو لاحق ہوتی ہے لیکن نوجوان بھی اس میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔
یونیورسٹی آف آسٹریلیا کی سربراہی میں کی جانے والی اس تحقیق میں معلوم ہوا کہ صحت مند سطح پر مبنی وٹامن ڈی کو برقرار رکھنے سے ذہنی صحت بالخصوص ڈیمنشیا سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق صرف وٹامن ڈی کے لیول میں اضافے سے کم از کم 17 فیصد افراد کو ڈیمنشیا سے بچایا جاسکتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ وٹامن ڈی دماغ کو مختلف نقصانات، زہریلے اور ناقص اجزا سے محفوظ، افعال کو متحرک اور صحت مند رکھتا ہے، وٹامن کی کمی سے دماغ سے منسلک نظام نیورولوجیکل مسائل کا شکار ہوسکتا ہے۔
Comments are closed.