سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ میں نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ سے کہہ دیا عمران خان کو گرفتار نہ کریں، اسلام آباد آنے دیں۔
لاہور میں طلال چوہدری اور عظمیٰ بخاری کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران مریم نواز نے کہا کہ حکومت عمران خان کو اسلام آباد آنے دیں، دھرنا دینے دے، دیکھتے ہیں یہ کتنے دن بیٹھتا ہے، عمران خان کا چہرہ بتارہا ہے لانگ مارچ کی کال دیکر پھنس گئے۔
مریم نواز نے کہا کہ پی ٹی آئی رکن نے سیدھی گولی کانسٹیبل پر چلائی، جو سینے میں لگی اور پولیس اہلکار شہید ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کے مقاصد میں شک و شبہے کی گنجائش نہیں رہ گئی، گولی چلاکر بتادیا کہ ان کے ارادے کیا ہیں۔
ن لیگی نائب صدر نے مزید کہاکہ پی ٹی آئی والوں کے پاس اسلحہ، آنسو گیس کے شیل بھی ہیں، ملک و قوم کے لیے پیشگی اقدامات حکومت کی ذمہ داری ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ کے ذریعے ملک میں آگ و خون کا کھیل کھیلنا چاہتے ہیں، ان کی تیاری ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ کریں۔
مریم نواز نے یہ بھی کہا کہ اس ملک کو سری لنکا بنانے کی آپ کی کوشش کامیاب نہیں ہوگی، قوم اور ملک کے حق میں فیصلے کریں، میڈیا اور سوشل میڈیا کو مت دیکھیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے بیٹے باہر محفوظ رہیں یہاں قوم کے بیٹے گولیاں کھائیں، کوئی بھی تحریک، جہاد اور انقلاب گھر سے شروع ہوتا ہے۔
ن لیگی نائب صدر کا کہنا تھا کہ اپنے بچوں کو لندن میں بٹھادیا، قوم کے بچے لو کے تھپیڑے کھائیں، آزادی مارچ کی فرنٹ لائن پر اپنے دونوں بیٹوں کو کھڑا کرو۔
اُنہوں نے کہا کہ آزادی کی تحریک ہے تو لاؤ اپنے بچوں کو، ورنہ آزادی کا بھاشن نہیں مانتے، پاکستانی قوم کے بچوں کو ترغیب دے رہے ہیں، ڈنڈے کی مار کھاؤ۔
مریم نواز نے کہا کہ نیب دفتر پر پتھراؤ ہوا تو چھپ کر نہیں بیٹھی، کارکنوں کو آگے نہیں کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ امریکی ٹی وی پر عمران خان نے سازش کا ذکر نہیں کیا، پی ٹی آئی چیئرمین نے مایوسی کی وجہ بتادی کہ امریکی صدر نے فون نہیں کیا۔
ن لیگی نائب صدر نے کہا کہ پہلے کہہ رہے تھے، نیوٹرل جانور ہوتا ہے، کل کہا نیوٹرل رہیں۔
انہوں نے کہا کہ 12بجے عدالت کھلی، آئین شکنی سے روکا گیا تو گالیوں پر مبنی مہم چلائی، شہباز شریف کے خلاف سو موٹو نوٹس کے بعد پھر تعریفیں شروع کردیں۔
مریم نواز نے کہا کہ یہ روایت نہ ڈالیں کے اداروں کے خلاف بولنے والوں کے حق میں ہی فیصلے آئیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان لانگ مارچ حکومت کے خلاف نہیں اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کررہے ہیں، وہ دھمکی ہمیں نہیں اسٹیبلشمنٹ کو دیتے ہیں۔
ن لیگی نائب صدر نے کہا کہ کیا عمران خان میر جعفر، میر صادق نواز شریف یا شہباز شریف کو کہتا ہے؟
Comments are closed.