جانان خفتانزولو کون ہیں جن کے لیے استنبول کی سڑکوں پر ہزاروں افراد امڈ آئے؟
جانان خفتانزولو اپنے خلاف الزامات کو مسترد کرتی ہیں اور انھیں سیاسی قرار دیتی ہیں
ترکی کے سب سے بڑے شہر استنبول میں حزب اختلاف کی ممتاز خاتون رہنما جانان خفتانزولو کی قیادت میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
خفتانزولو سیکولر ریپبلکن پیپلز پارٹی (CHP) کی استنبول شاخ کے سربراہ ہیں۔ انھوں نے سنیچر کو منعقدہ جلسے میں لوگوں کے درمیان مسکرا کر اُن کی حوصلہ افزائی کی۔
انھیں ترکی اور اس کے صدر رجب طیب اردوغان کی توہین کرنے پر مجرم قرار دے کر سزا سُنائی گئی ہے۔
50 سالہ خاتون رہنما کی سزا فی الحال زیر التوا ہے۔ انھیں لگ بھگ 10 سال قبل ٹوئٹر پر ایک پوسٹ کرنے کی پاداش میں سزا سُنائی گئی ہے۔
’سیاسی معاملہ‘
خفتانزولو کئی بار کہہ چکی ہیں کہ اُن کے خلاف الزامات سیاسی بنیادوں پر لگائے گئے ہیں۔
سنہ 2019 میں سی ایچ پی کو استنبول میں میئر کے انتخاب میں زبردست کامیابی ملی تھی، جس میں انھوں نے صدر اردوغان کی حکمران اے کے پارٹی کو شکست دی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ اس جیت میں خفتانزولو نے بڑا کردار ادا کیا تھا۔
سنيچر کو ہونے والے مظاہرے میں لوگوں نے جدید ترکی کے بانی مصطفی کمال اتاترک کی تصویر اٹھا رکھی تھی
سنہ 2016 میں ناکام بغاوت کے بعد صدر اردوغان پر مغربی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے عدلیہ اور دیگر حکومتی اداروں کو دبانے کا الزام لگایا ہے۔
سنہ 2019 میں خفتانزولو کو مجموعی طور پر نو سال، آٹھ ماہ اور 20 دن قید کی سزا سُنائی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیے
تاہم اُن کی اپیل کے بعد یہ سزا کم کر کے پانچ سال کر دی گئی۔
ترکی کے قانون کے مطابق عام طور پر پانچ سال سے کم کی سزاؤں کو ملتوی رکھا جاتا ہے۔
جانان خفتانزولو نے میئر کے انتخابات میں اہم کردار ادا کیا
خفتانزولو کون ہیں؟
استنبول میں سی ایچ پی کی سربراہ خفتانزولو پر تقریباً 10 سال قبل اپنی سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے ترک قوم اور صدر ادوغان کی ’توہین‘ کرنے کا الزام ہے۔ اس کے ساتھ ہی ان پر ’دہشت گردانہ پروپیگنڈا پھیلانے‘ کا بھی الزام عائد کیا گيا تھا۔
یہ الزامات سنہ 2013 کے حکومت مخالف مظاہروں اور کالعدم کردستان ورکرز پارٹی کے حوالے سے تھے۔
استنبول میں سی ایچ پی کے رہنما کے طور پر خفتانزولو نے اکرام امامولو کی جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
اس جیت کے ساتھ ہی استنبول میں 25 سال سے جاری اے کے پارٹی کی حکمرانی ختم ہو گئی اور امامولو نئے میئر بن گئے تھے۔
میئر کے اس انتخاب کو صدر اردوغان کی حکومت کے خلاف ایک قسم کے ریفرنڈم کے طور پر دیکھا گیا۔
واضح رہے کہ اردوغان سنہ 2003 سے مستقل ترکی کے وزیر اعظم یا صدر ہیں۔ وہ خود کہہ چکے ہیں کہ ’جو استنبول جیت لیتا ہے وہ ترکی جیت لیتا ہے۔‘
Comments are closed.