ایم کیو ایم نے سندھ میں سرکاری ملازمتوں کے خلاف سندھ ہائیکورٹ سے فل بینچ کی تشکیل کی استدعا کردی، ججز سے متعلق وکیل کے بیان پر جسٹس اقبال کلہوڑو کا اظہار برہمی۔
سندھ ہائیکورٹ میں جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے صوبے میں سرکاری ملازمتوں کے خلاف ایم کیو ایم کی درخواست کی سماعت کی۔
ایم کیوایم کے وکیل طارق منصور ایڈووکیٹ نے درخواست کی سماعت کے لیے فل بینچ کی تشکیل کی استدعا کی ۔
طارق منصور ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ یہ مفاد عامہ کا کیس ہے، سماعت کے لیے فل بینچ تشکیل دیا جائے۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس میں کہا کہ فل بینچ کے لیے الگ سے درخواست دائر کریں، ہمیں پہلے یہ دیکھنا ہے کہ درخواست قابل سماعت ہے بھی یا نہیں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ حکم امتناع دیتے وقت عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے کا جائزہ لے لیا تھا، اس پہلے والے بینچ نے جانب داری کا مظاہرہ کیا۔
ایم کیوایم کے وکیل کی جانب سے ججز سے متعلق بیان پر عدالت برہم ہوگئی اور جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ ہم آپ کے رویے کی وجہ سے درخواست مسترد کرسکتے ہیں۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ یہ ذاتی معاملہ نہیں، اتنے جذباتی کیوں ہورہے ہیں؟
وکیل آئی بی اے نے سماعت کے دوران بتایا کہ سرکاری نوکریوں کے لیے اسکریننگ کی شرط رکھی گئی ہے، سوالات کے دوران مداخلت پر عدالت آئی بی اے کے وکیل پر بھی برہم ہوئی۔
عدالت نے وکلاء کو ہدایت کی کہ باری باری سوالات کے جواب دیئے جائیں، یہ ذاتی مسئلہ نہیں ہے۔
وکیل ایم کیوایم نے کہا کہ سندھ حکومت اور دیگر فریقین نےاب تک تحریری جواب جمع نہیں کرایا۔
جسٹس محمد اقبال نے وکیل ایم کیوایم کو ہدایت کی کہ آپ کو سمجھا رہے ہیں جذباتی نہ ہوں اور نہ کسی پر الزام لگائیں، سماعت کے دوران سب سے زیادہ آپ نے بات کی، عدالت آپ کی ڈکٹیشن پر نہیں چلے گی۔
وکیل آئی بی اے نے بتایا کہ سندھ میں سرکاری نوکریوں کے لیے 11 لاکھ 52 ہزار درخواستیں جمع ہوچکی ہیں، حکم امتناع کی وجہ سے اسکریننگ کا عمل رک چکا ہے۔
عدالت نے کہا کہ سماعت ملتوی کر رہے ہیں، درخواست پر حتمی فیصلہ متعلقہ بینچ کرے گا، جس کے بعد سندھ ہائیکورٹ نےدرخواست کی مزید سماعت یکم جون تک ملتوی کردی۔
Comments are closed.