
لاہور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے دور میں لگائے گئے لاء افسران کو ہٹانے کے خلاف درخواستوں پر فوری ریلیف کی استدعا رد کر دی، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ امیر بھٹی نے مزید سماعت 23 مئی تک ملتوی کر دی۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس امیر بھٹی نے 19 لاء افسران کو ہٹانے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزاروں کے وکیل نےموقف اپنایا کہ لاء افسران کو ہٹانے کا حکم متعلقہ وزیر کی جانب سے جاری ہوتا ہے، جس دن یہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا اس دن کوئی وزیر ہی موجود نہیں تھا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بظاہر تمام وزارتیں وزیر اعلیٰ کی جانب سے ہوتی ہیں، آج آپ سوچ رہے ہوں گے کہ پہلے والے لاء افسران کس دل سے گئے ہوں گے آج آپ کہہ رہے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا۔
چیف جسٹس امیر بھٹی کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے، قہقہوں پر چیف جسٹس نے کہا کہ انہوں نے یہ بات ایسے نہیں کہی جیسے لوگ سمجھ رہے ہیں، آپ لوگ تو بات کو پکڑ ہی لیتے ہیں۔
چیف جسٹس نے درخواست گزاروں کے وکیل کو کہا کہ لاء افسران کو خود باعزت طریقے سے استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا، ایڈووکیٹ جنرل آفس کی خوبصورتی یہی ہے کہ افسران اسے چیلنج نہ کریں۔
درخواست گزاروں کے وکیل نے کہا کہ ہٹانے کا حکم حکومت کرتی ہے لیکن یہاں تو کابینہ ہی نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے لاء افسران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کی تقرری بھی کابینہ کی منظوری سے ہوئی ہو گی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ وہ سوچ کر آئے تھے کہ اس میں ریلیف ہو سکتا ہے لیکن اب لگتا ہے کہ اس میں فوری ریلیف نہیں بنتا۔
چیف جسٹس نے کیس کی مزید سماعت پیر تک کیلئے ملتوی کر دی۔
Comments are closed.