وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ملک میں آگے مزید مہنگائی ہونے جارہی ہے، مشکل فیصلے کرنے میں ہم گھبرا رہے ہیں۔
کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ پچھلی حکومت نے ساڑھے چار سال میں کیا کیا ہے جو دوبارہ الیکشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سابق حکومت نےماحول کو پولرائزڈ کردیا تھا ،وفاق صوبوں سے بات نہیں کرسکتا تھا۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ کراچی میں 90 فیصد ٹیکس دینے کا پوٹینشل ہے، میں چاہتاہوں سیہون 70 فیصد ٹیکس دے، ایسا تب ممکن ہے جب سیہون کو کراچی کی طرح بنایا جائے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کراچی کی گروتھ اور ڈویلپمنٹ کم ہوگی تو پورا ملک متاثر ہوگا، کراچی ملک کی ترقی کا انجن ہے۔
انہوں نے بتایا کہ توانائی بحران پر نوید قمر سے اجلاس منعقد کرنے کے لئے کہوں گا۔
وزیراعلیٰ سندھ کاکہنا تھا کہ ریڈ لائن منصوبے کی لاگت 75 ارب روپے ہے، تنخواہوں اور پنشن کی مد میں 55 ارب روپے دیتے ہیں، تین سال پہلے سائٹ ایریا میں ہم نے 2عشاریہ 6 ارب روپے سائٹ ایسوسی ایشن کو ترقیاتی کام کیلئے دیئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سال 2 اعشاریہ 4 ارب روپے کا سائٹ ایریا میں ترقیاتی منصوبوں پر کام چل رہاہے، ماضی میں وفاقی حکومت کی جانب سے تعاون نہیں کیاگیا، وفاق کی مدد کے بغیر سندھ حکومت کام نہیں کرسکتی۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ پچھلی حکومت نےماحول کو پولرائزڈ کردیا تھا کہ وفاق صوبوں سے بات نہیں کرسکتا تھا ، ایڈمنسٹریٹر کراچی کے آنے کے بعد تبدیلی آپ کے سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں تمام نالوں پر تجاوزات کی گئیں، مجھےکم قیمت میں نالے پر جگہ مل جائے تو میں بھی خوش اور جس کو پیسے دیئے وہ بھی ، بھگتے کراچی۔
ان کا کہنا تھا کہ صنعتیں اپنے ورکرز کا خیال رکھیں، ورکرز کی وجہ سے ہی صنعتیں چلتی ہیں، ہم نے کم از کم اجرت 25 ہزار روپے کردی تھی، جس پر تنقید بھی ہوئی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ وزیراعظم کو کہہ دیا تھا اگر کم از کم اجرت 25ہزار سے کم کی تو ہم شور مچا دیں گے۔
Comments are closed.