جمعرات 8؍ شوال المکرم 1442ھ20؍مئی 2021ء

90 کروڑ ڈالر کا معاوضہ ادا نہ کرنے پر مصر نے سوئز کنال میں پھنسنے والے جہاز کو پکڑ لیا

ایور گیون: مصری حکام نے سوئز کنال میں پھنسنے والے جہاز کو 90 کروڑ ڈالر کا معاوضہ ادا نہ کرنے پر روک لیا

ایور گیون اس وقت گریٹ بٹر لیک میں کھڑا ہے

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

ایور گیون جہاز اس وقت گریٹ بٹر لیک میں کھڑا ہے

مصر نے کہا ہے کہ سوئز کنال کو بلاک کرنے والے اس بڑے جہاز نے اگر 90 کروڑ ڈالر کا معاوضہ ادا نہ کیا تو وہ اسے ضبط کر لے گا۔

ایور گیون کی انشورنس کمپنیوں میں سے ایک، یو کے کلب، نے کہا ہے کہ سوئز کنال اتھارٹی نے معاملہ حل کرنے کے لیے ان کی آفر ٹھکرا دی ہے۔

انھوں نے ’ان کے 30 کروڑ ڈالر کے جہاز کو بچانے اور نکالنے اور 30 کروڑ ڈالر ساکھ متاثر کرنے کے معاوضے کو ’انتہائی زیادہ‘ اور ’زیادہ تر بے بنیاد‘ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیے

ایور گیون اس وقت گریٹ بٹر لیک میں کھڑا ہے، جو کہ نہر کا ایک درمیانی پوائنٹ ہے۔

400 میٹر لمبا اور 220 ہزار ٹن وزنی جہاز تیز ہواؤں کی وجہ سے 23 مارچ کو نہر میں ترچھا پھنس گیا تھا۔

اسے چھ دنوں کی بعد وہاں سے نکالا گیا۔ اسے انتہائی طاقتور کشتیوں کی مدد سے نکالا گیا اور دوسری کشتیوں نے اس کے نیچے سے 30 ہزار ٹن مٹی اور ریت نکالی، جس میں وہ پھنسا ہوا تھا۔

جہاز کے کنال میں پھنسنے کی وجہ سے 400 سے زیادہ جہازوں کو کھلے سمندر میں انتظار کرنا پڑا تاکہ وہ اس 193 کلو میٹر سوئز کنال سے گزر سکیں، جو بحیرہ روم کو بحیرہ احمر سے ملاتی ہے۔ یہ ایشیا کو یورپ سے ملانے کا سب سے چھوٹا راستہ ہے۔

مصر کے ریاستی میڈیا کے مطابق سوئز کنال اتھارٹی (ایس سی اے) کے چیئرمین اسامہ رابیع نے منگل کو کہا تھا کہ ایور گیون کو ضبط کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کہ انھوں نے 90 کروڑ ڈالر کا معاوضہ ادا نہیں کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہ اعداد و شمار ان جہازوں کے نقصان کا معاوضہ ہے جو اس واقعے کی وجہ سے رک گئے ہیں یا سمندر میں کھڑے ہیں اور ان کی بحالی کا معاوضہ بھی ہے۔

بیمہ کمپنی یوکے کلب نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ دعویٰ کی رقم کے حجم کے باوجود ایس سی اے سے نیک نیتی سے مذاکرات کر رہے ہیں۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پیر کو انھوں نے دعوے کے حل کے لیے ایک مناسب رقم کی پیشکش کی تھی۔ ’ہم اس کے بعد ایس سی اے کے جہاز کو ضبط کرنے کے فیصلے سے مایوس ہوئے ہیں۔‘

’ہمیں ایس سی اے کے ان بیانوں پر بھی مایوسی ہوئی ہے کہ معاوضے کی ادائیگی نہ ہونے تک جہاز مصر میں ہی رکھا جائے گا، اور اس کا عملہ اس دوران جہاز چھوڑ کہ کہیں نہیں جا سکے گا۔‘

ایور گیون

،تصویر کا ذریعہEPA/MAXAR TECHNOLOGIES

،تصویر کا کیپشن

سیٹلائٹ سے لی گئی تصویر میں جہاز کو سوئز کنال میں پھنسا ہوا دیکھا جا سکتا ہے

یوکے کلب نے کہا کہ ایس سی اے نے اپنے دعوے کا کوئی جواز فراہم نہیں کیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ جہاز کے پھنسنے کی وجہ سے کوئی آلودگی پیدا نہیں ہوئی اور کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔

اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس دعوی میں اس کمپنی کی فیس شامل نہیں کی گئی جس نے جہاز نکلانے میں مدد کی تھی، اور جسے جہاز کے مالک اور ایک اور بیمہ دہندگان علیحدہ علیحدہ رقم ادا کریں گے۔

ایور گیون کے تکنیکی مینیجرز برناہرڈ شولٹ شپ مینجمنٹ نے بھی بدھ کے روز ایک بیان میں اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ امریکی بیورو آف شپنگ نے جہاز کا معائنہ کیا ہے۔ یہ بیورو جہاز کی درجہ بندی کرتی ہے۔

اس کے مطابق ’جہاز کو پورٹ سید جانے کے لیے موزوں قرار دیا گیا ہے جہاں روٹرڈیم روانگی سے قبل اس کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایور گیون کا 25 افراد پر مشتمل انڈین عملہ مصری حکام کے ساتھ مکمل طور پر تعاون کر رہا ہے۔

’جہاز پر عملے کی صحت اچھی ہے اور ان کے حوصلے بلند ہیں، وہ اپنے فرائض کو اعلی معیار کے مطابق نبھا رہے ہیں۔ بی ایس ایم عملے کے ساتھ مستقل رابطے میں ہے اور انھوں نے ان کے اہل خانہ کو مدد کی پیش کش کی ہے۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.