پاکستان تحریک انصاف پارلیمینٹرین (پی ٹی آئی پی) کے سربراہ پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ کئی بار کوشش کی کہ پنجاب پولیس کو بہتر کیا جائے مگر کسی کا ارادہ نہیں تھا۔ 9 مئی واقعات کے بعد عجیب ماحول بنایا گیا، 9 مئی واقعات کے بعد 20 دن چھپا رہا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’جرگہ‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ ہمیں الیکشن کروانے کے 4 مواقع ملے، الیکشن کروانے کے چاروں مواقع ضائع کیے گئے کیونکہ چیئرمین پی ٹی آئی نہیں مان رہے تھے، میں نے کئی مرتبہ کہا تھا کہ الیکشن کی طرف جانا چاہیے کیوں کہ آگے اندھیرا نظر آ رہا ہے۔
پرویز خٹک نے کہا کہ فیصلے چیئرمین پی ٹی آئی خود کرتے تھے۔ 9 مئی کو پی ٹی آئی کے لوگوں نے حملے کیے، پی ٹی آئی کے سینئر لوگ اس ڈرامے میں شامل نہیں تھے، چیئرمین پی ٹی آئی ٹیم بناتے تھے مگر اس ٹیم کو کوئی اختیار نہیں ہوتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نہیں چاہتے تھے کہ ان کے علاوہ کوئی دوسرا شخص لیڈر بن جائے، مجھے وزیراعلیٰ نہ بنانےکی دو وجوہات تھیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ چاہیے تھا جو میں نہیں تھا۔
پرویز خٹک نے یہ بھی کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اسلام آباد سے بیٹھ کر ملک چلانا چاہتے تھے۔ اعظم خان کے ساتھ ذاتی اختلاف نہیں تھا، چیئرمین پی ٹی آئی نے اعظم خان کو کہا تھا کہ انہیں میری بات نہیں ماننی، سائفر کے معاملے پر کئی میٹنگز ہوئیں۔
پی ٹی آئی پارلیمنٹرین کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی کے پاس معیشت بہتر کرنے کا کوئی پروگرام نہیں تھا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنی حکومت خود ختم کی، پارٹی کے ایم این ایز ناراض تھے ان سے کوئی پوچھتا تک نہیں تھا، چیئرمین پی ٹی آئی اپنے اتحادیوں سے پوچھتے تک نہیں تھے۔
پرویزخٹک نے مزید کہا کہ شہزاد اکبر نے کابینہ کو بتایا کہ منی لانڈرنگ کے پیسے پکڑے گئے ہیں اور حکومت پاکستان کو ٹرانسفر ہو رہے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو سچ کہہ دو تو برا لگتا تھا، پی ٹی آئی نے اپنی حکومت کے ساڑھے تین سال میں کیا کیا؟
Comments are closed.