کراچی کے علاقے کلفٹن میں 9 سالہ بچی سے اجتماعی زیادتی کے واقعے کا سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ نے نوٹس لے لیا۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ڈی آئی جی ساؤتھ کو 27 اکتوبر کو 1 بجے دن ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
عدالتِ عالیہ نے ایس ایس پی انویسٹی گیشن جنوبی ون کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہے۔
رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ نے اس ضمن میں ہدایت کی ہے کہ پولیس افسران تحقیقات سے متعلق رپورٹ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوں۔
کراچی کے علاقے کلفٹن میں 3 روز قبل بچی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا واقعہ پیش آیا تھا۔
پولیس حکام کے مطابق ملزم غلام رسول اور خالد ایک ساتھ رہتے ہیں، واقعے کے دن ملزم غلام رسول نیلم کالونی میں نائی کی دکان میں تھا کہ اس کے دوست خالد نے فون کر کے اسے اپنے پاس بلایا۔
ملزم موقع پر پہنچا تو خالد اس کے ہمراہ کلفٹن بلاک 4 میں آیا، جہاں دونوں ملزمان نے بچی کو راشن کا جھانسہ دے کر گاڑی میں بٹھایا اور دو دریا کے قریب گاڑی میں اسے زیادتی کا نشانہ بنایا، واردات انجام دینے کے بعد دونوں ملزمان بچی کو چھوڑ کر فرار ہو گئے۔
بچی سے زیادتی کے دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، پولیس نے ایک ملزم کو کراچی اور دوسرے کو ٹنڈو اللّٰہ یار سے گرفتار کیا ہے۔
ملزم خالد ڈیفنس میں واقعے بنگلے میں ڈرائیور ہے جسے پہلے گرفتار کر لیا گیا، جبکہ واردات کے بعد ملزم خالد کراچی سے ٹنڈو اللّٰہ یار فرار ہو گیا تھا، جسے وہاں سے گرفتار کر کے آج کراچی منتقل کیا جا رہا ہے۔
پولیس حکام نے یہ بھی بتایا ہے کہ ملزم غلام رسول کے نمونے میڈیکل ٹیسٹ کے لیے بھیجے جا رہے ہیں، جبکہ کراچی پہنچنے پر ملزم خالد کے میڈیکل نمونے حاصل کیے جائیں گے۔
Comments are closed.