70 سالہ خاتون کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش: ’پارٹنر کو پتا چلا تو وہ چھوڑ کر چلا گیا‘
،تصویر کا ذریعہWHI&FC
- مصنف, دانائی نیسٹا کپیمبا
- عہدہ, بی بی سی نیوز
افریقہ کے ملک یوگنڈا میں ایک 70 سالہ خاتون نے آئی وی ایف کی طبی تکنیک کا سہارا لیتے ہوئے دو جڑواں بچوں کو جنم دیا ہے۔
ہسپتال کے مطابق سفینا نے یوگنڈا کے دارالحکومت کمپالا کے ایک ہسپتال میں ایک لڑکے اور ایک لڑکی کو جنم دیا۔ سفینا نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسے ’ایک معجزہ‘ قرار دیا۔
ہسپتال کی جانب سے سفینا کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا گیا کہ ’یہ طبی کامیابی سے بڑھ کر انسانی جذبے کی طاقت کا معاملہ ہے۔‘
واضح رہے کہ اس سے قبل 2019 میں انڈیا میں ایک 73 سالہ خاتون نے بھی آئی وی ایف علاج کے بعد جڑواں بچوں کو جنم دیا تھا۔
یوگنڈا کے وومین ہوسپٹل انٹرنیشنل اینڈ فرٹیلیٹی سینٹر نے اپنے فیس بک پیج پر پوسٹ میں کہا کہ ’ہم نے ایک غیر معمولی کام کیا، 70 سال کی عمر میں افریقہ کی سب سے عمر رسیدہ ماں کے دو بچوں کو جنم دیا گیا۔‘
ہسپتال کے مطابق بچوں کی پیدائش بدھ کی رات ہوئی اور اس وقت ماں اور بچوں کی صحت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
سفینا نے یوگنڈا کے ڈیلی میل اخبار سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا حمل کافی مشکل تھا کیوں کہ جب ان کے پارٹنر کو علم ہوا کہ وہ جڑواں بچوں کو جنم دیں گی تو وہ ان کو چھوڑ کر چلا گیا۔
،تصویر کا ذریعہWOMEN’S HOSPITAL INTERNATIONAL AND FERTILITY CENTER
سفینا نے کہا کہ ’مردوں کو یہ بات اچھی نہیں لگتی کہ آپ ایک سے زیادہ بچوں کو جنم دیں۔ جب سے میں ہسپتال میں داخل ہوئی ہوں، اس شخص نے اپنا چہرہ نہیں دکھایا۔‘
سفینا کے ہاں تین سال میں دوسری بار بچے پیدا ہوئے ہیں۔ اس سے قبل سنہ 2020 میں بھی وہ ایک بیٹی کو جنم دے چکی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ اور بچے پیدا اس لیے کرنا چاہتی تھیں کیوں کہ ان کو بچے نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کے طنز کا سامنا رہتا تھا۔
’میں لوگوں کے بچوں کا خیال رکھتی تھی اور جب وہ بڑے ہو جاتے تو مجھے چھوڑ دیتے تھے۔ میں سوچتی تھی کہ جب میں بوڑھی ہو جاؤں گی تو میرا خیال کون رکھے گا۔‘
یہ واضح نہیں کہ سفینا نے اپنے ہی انڈے فریز کروا رکھے تھے یا پھر انھوں نے بچوں کی پیدائش کے لیے کسی ڈونر کا استعمال کیا۔
واضح رہے کہ خواتین عام طور پر 45 سے 55 سال کی عمر کے درمیان مینوپاز کا شکار ہو جاتی ہیں جس کے بعد بچوں کو جنم دینے کی صلاحیت کم ہوتی جاتی ہے تاہم طب میں جدت کے باعث اب ایسی خواتین کے لیے بچوں کو جنم دینا ممکن ہو گیا ہے۔
متعدد تکنیک میں سے ایک ’ان وٹریو فرٹیلائزیشن‘ کہلاتی ہے جس کے دوران خاتون کے انڈوں کو نکال کر لیبارٹری میں ایک سپرم کے ساتھ ان کا ملاپ کیا جاتا ہے جس کے بعد انھیں واپس خاتون کے پیٹ میں ڈال دیا جاتا ہے۔
Comments are closed.