بھارت نے دریائے راوی میں 1 لاکھ 85 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلہ چھوڑ دیا ہے جس کے بعد 70 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلہ شکر گڑھ کے سرحدی گاؤں جلالہ میں داخل ہو گیا۔
شکر گڑھ کے قریب نالہ بئیں کے بہاؤ میں نچلے درجے کی سیلابی صورتِ حال ہے، دریائے چناب اور ریجن میں بہنے والے ندی نالوں میں پانی کی موجودہ صورتِ حال کنٹرول میں ہے۔
سیلابی ریلے سے فصلیں زیرِ آب آ گئیں، دھان کی کاشت میں مصروف افراد پھنس گئے، تقریباً 300 مرد و خواتین اور بچوں کو ریسکیو کر لیا گیا ہے۔
اس ریلے کے باعث دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر درمیانی درجے کا سیلاب ہے۔
پی ڈی ایم اے کا کہنا ہےکہ راوی اور دیگر دریاؤں میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے، عرصے بعد دریائے ستلج میں پانی کی سطح بلند ہونا شروع ہوئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر نارووال چوہدری اشرف کے مطابق شکر گڑھ کے سرحدی گاؤں جلالہ میں 70 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلہ داخل ہونے سے نشیبی علاقوں چک جیندھڑ، چن مان سنگھ کے کھیتوں میں پانی داخل ہو گیا، جبکہ دھان کی کاشت میں مصروف 108 کسانوں کو سیلابی ریلے سے ریسکیو کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ دریائے راوی کا سیلابی ریلہ نیناں کوٹ سے ہوتا ہوا کرتار پور جسڑ پہنچنا شروع ہو گیا ہے، جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 30 ہزار کیوسک ہو گیا، یہ سیلابی ریلہ اگلے 48 گھنٹوں میں شاہدرہ لاہور پہنچے گا۔
ڈپٹی کمشنر نارووال چوہدری اشرف کا یہ بھی کہنا ہے کہ سیلابی ریلہ آنے سے شکر گڑھ کے قریب نالہ بئیں میں نچلے درجے کا سیلاب ہے، کرتار پور، کوٹ نیناں، اخلاص پور سمیت 9 مقامات پر مانیٹرنگ کی جا رہی ہے اور ریلیف کیمپ قائم کر دیے گئے ہیں۔
Comments are closed.