63 سالہ پادری کی 12 سالہ لڑکی سے شادی: ’لڑکی نے چھ سال قبل بیوی بننے کی غرض سے رسومات شروع کی تھیں‘،تصویر کا ذریعہGetty Images
،تصویر کا کیپشنپاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں کم عمری میں شادی کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں
2 گھنٹے قبلافریقی ملک گھانا میں 63 سال کی عمر کے ایک بااثر پادری کی ایک 12 سالہ لڑکی سے شادی نے ملک کے عوام میں غم و غصے کو جنم دیا ہے۔پادری نؤومو بورکیٹی نے سنیچر کے روز ایک روایتی تقریب میں نوعمر لڑکی سے شادی کی ہے۔اُن کی شادی پر ہونے والی شدید تنقید کے بعد ان کی برادری کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ تنقید وہ لوگ کر رہے ہیں جو اُن کے رسوم و رواج کو نہیں سمجھتے۔گھانا میں شادی کی قانونی کم از کم عمر 18 سال ہے تاہم کم عمری میں شادی کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔

کم عمری کی شادی کے خلافعالمی سطح پر مہم چلانے والی غیر سرکاری تنظیم ’گرلز ناٹ برائیڈز‘ کے مطابق گھانا میں 19 فیصد لڑکیوں کی شادی 18 سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی کر دی جاتی ہے۔ جبکہ پانچ فیصد پانچ فیصد لڑکیوں کی شادی ان کی 15 ویں سالگرہ سے پہلے ہو جاتی ہے۔سنیچر کے روز شادی کی اس تقریب کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کی گئی ہیں جس پر بہت سے لوگوں نے غصے کا اظہار کیا ہے۔ اس تقریب میں اس برادری کے درجنوں افراد نے شرکت کی تھی۔،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنافریقہ کے بہت سے قبائل میں کم عمری میں شادی کا رواج پایا جاتا ہے
تقریب کے دوران مقامی زبان میں خواتین کو کمسن دلہن سے یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے شوہر کو لبھانے والا لباس پہنے۔انھیں اس کمسن دلہن کو یہ مشورہ دیتے ہوئے بھی سُنا جا سکتا ہے کہ وہ بطور بیوی اپنے فرائض ادا کرنے کے لیے تیار رہے اور اپنے شوہر کے لیے اپنی جنسی کشش بڑھانے کے لیے تحفے میں دی گئی خوشبوؤں کا استعمال کرے۔12 سالہ لڑکی سے اس نوعیت کے باتوں نے لوگوں کے غم و غصے کو مزید ہوا دی کہ یہ شادی محض علامتی نہیں تھی بلکہ اس کا مقصد عام ازدواجی زندگی کی شادی جیسا ہے۔ناقدین نے حکام سے شادی کو منسوخ کرنے اور پادری سے پوچھ گچھ کا مطالبہ کیا ہے۔لڑکی اور پادری دونوں کا تعلق مقامی برادری ’ننگوا‘ سے ہے۔ اس برادری کے رہنماؤں نے شادی کے خلاف عوام کی مخالفت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تنقید ’لاعلمی کی وجہ سے ہے۔‘اسی برادری کے ایک مقامی رہنما نے اتوار کے روز اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ پادری کی بیوی کے طور پر لڑکی کا کردار ’خالصتاً روایتی اور رسمی‘ ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ ’لڑکی نے چھ سال قبل پادری کی بیوی بننے کی غرض سے رسومات شروع کیں لیکن اس عمل سے اس کی تعلیم میں کوئی رکاوٹ نہیں آئی یعنی اس کا تعلیمی سلسلہ جاری رہا۔‘اب اس لڑکی سے یہ توقع کی جا رہی ہے کہ وہ اعلیٰ پادری کی بیوی کے طور پر اپنے نئے کردار کے لیے خود کو پاک کرنے کی دوسری روایتی تقاریب سے گزرے گی۔مقامی میڈیا کے مطابق یہ تقریب اسے ازدواجی ذمہ داریوں جیسا کہ بچے پیدا کرنے کے لیے بھی تیار کرے گی۔سورو نامی یہ 62 سالہ پادری ’جبوربو وولومو‘ ہیں یعنی وہ دارالحکومت ایکر میں دیسی ننگوا برادری کے روایتی اعلیٰ پادری ہیں۔ایک روحانی پیشوا کے طور پر وہ پادری کمیونٹی کے اعلیٰ درجے کے روایتی رہنماؤں میں سے ہیں۔وہ اپنی برادری کی جانب سے قربانی کرتے ہیں، برادری کے تحفظ کے لیے دعا کرتے ہیں، ثقافتی طریقوں کو نافذ کرتے ہیں اور سرداروں کی توثیق جیسی روایتی رسومات اور تقریبات کے دوران رسومات کی قیادت کرتے ہیں۔حکومت کی جانب سے ابھی تک متنازع شادی پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔گھانا کا قانون روایتی شادیوں کو تسلیم کرتا ہے، لیکن ثقافت یا روایت کی آڑ میں بچوں کی شادیوں کی اجازت نہیں دیتا۔
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}