ایبٹ آباد کی 57 سالہ رفعت صفتاج نے مرنے کے بعد بھی تین افراد کو نئی زندگی دے دی اور پاکستان میں پہلی بار قانونی طور پر ایک سے زائد جسمانی اعضا کا عطیہ کرکے ایک نئی اور قابل تقلید مثال قائم کردی۔
جسم کے تمام اعضا قانونی طور پر عطیہ کرنے کی اجازت اٹھارویں آئینی ترمیم میں دی گئی، ایبٹ آباد کی خاتون رفعت صفتاج کی موت واقع ہوتے ہی ان کے اعضا کا راولپنڈی میں ٹرانسپلانٹ کیا گیا۔
مرحومہ کے جگر اور گردوں سے 3 قیمتی انسانی جانوں کو بچا لیا گیا، نئی زندگی پانے والے تینوں مریضوں نے بھی مرنے کے بعد جسمانی اعضا عطیہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
آئین میں اٹھارہویں ترمیم کے بعد اب اعضا کا عطیہ قانونی عمل ہے، آئینی ترمیم کے بعد اعضا عطیہ کرنے کی ہیومن آرگن ڈونیشن اتھارٹی قائم کی گئی۔
مرنے کے بعد اعضا عطیہ کرنے کی رجسٹریشن ہیومن آرگن ڈونیشن اتھارٹی میں کروائی جا سکتی ہے۔
Comments are closed.