خان محمد مری کے 5 مغوی بچوں کی سردار عبدالرحمٰن کھیتران کے گھر میں موجودگی کی مبینہ تصاویر سامنے آ گئیں۔
ان تصاویر میں سردار عبدالرحمٰن کھیتران کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
سوشل میڈیا پر ان تصاویر کے بارے میں سردار عبدالرحمٰن کھیتران کے بیٹے انعام کھیتران کا دعویٰ ہے کہ یہ تصاویر ناقابلِ تردید ثبوت ہیں کہ یہ بچے عبدالرحمٰن کھیتران کے ہی گھر پر تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ خان محمد مری کی بڑی بیٹی بارکھان والے گھر اور بیٹے کوئٹہ والے گھر پر تھے۔
دوسری جانب سردار عبدالرحمٰن کھیتران نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے بیٹے سرداری حاصل کرنے کے لیے ان کے خلاف سازش کر رہے ہیں۔
عبدالرحمٰن کھیتران پر نجی جیل میں قید کرنے کا الزام لگانے والی خاتون کی 2 بیٹوں سمیت کنویں سے لاشیں ملی تھیں۔
مقتولہ گراں ناز کی جانب سے کچھ روز پہلے ایک ویڈیو میں قرآن اٹھا کر سردار کھیتران پر خود کو اور 7 بچوں کو نجی جیل میں رکھنے کا الزام لگایا تھا۔
بارکھان واقعے کے خلاف مقتولین کے رشتے داروں اور مری قبیلے کا میتوں کے ساتھ کوئٹہ میں دھرنا آج دوسرے روز میں داخل ہو گیا۔
واقعے کا اب تک نہ مقدمہ درج ہوا نہ ہی مقتولہ خاتون کے بچے مل سکے۔
مظاہرین نے چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال سے واقعے کا ازخود نوٹس لینے کی اپیل کر دی۔
مظاہرین نے بلوچستان کے وزیر عبدالرحمٰن کھیتران کو گرفتار کر کے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرانے کا مطالبہ کر دیا۔
دوسری جانب مقتولہ کے 5 بچوں کی بازیابی کے لیے کوئٹہ پولیس نے عبدالرحمٰن کھیتران کے گھر پر چھاپہ مارا اور مختلف حصوں کی تلاشی لی تاہم کوئی بازیابی عمل میں نہ آ سکی۔
بلوچستان حکومت نے تفتیش کے لیے جے آئی ٹی بنا دی جبکہ بلوچستان بار کونسل نے قتل کے واقعے کی مذمت کی ہے۔
آج بلوچستان بھر میں عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا گیا ہے۔
بلوچ پشتون قبائل کے سربراہوں کا جرگہ آج شام 5 بجے ایوانِ قلات کوئٹہ میں ہو گا۔
Comments are closed.