سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں سولر پینل کی اوور انوائسنگ کا انکشاف ہوا ہے۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں آزاد کشمیر کو بجلی بلوں اور ٹیکسوں میں ریلیف دینے کے لیے سب کمیٹی قائم کردی گئی۔
گزشتہ پانچ سال کے دوران سولر پینل کی درآمد پر 69.5 ارب روپے کی اوور انوائسنگ کی گئی۔ 2017 سے 2022 تک 72 ارب روپے کی رقم بیرون ملک منتقل کی گئی۔ اس میں سے 45 ارب روپے کے سولر پینل درآمد کیے گئے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین نے بتایا کہ رقم کی منتقلی کے دوران کمرشل بینکوں کی جانب سے احتیاط نہ برتنے کی غفلت بھی ہوئی۔
چین سے سولر پینلز کی درآمد کے لیے 2017 سے 2022 تک 2 نجی کمپنیوں نے 72 ارب روپے دبئی اور سنگاپور منتقل کیے، مگر سولر پینل منگوائے 45 ارب روپے کے، رقم کی منتقلی کےلیے کمرشل بینکوں نے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ رولز کو نظر انداز کیا۔
چیئرمین ایف بی آر نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بتایا کہ اوور انوائسنگ میں ملوث افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے، اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی ہو گی۔
ان کا کہنا تھا 2017 سے 2022 تک مختلف درآمد گنندگان نے 6 ہزار 232 گڈز ڈکلیئریشن پر 63 کنسائنمنٹس میں اوور انوائسنگ کی، دو نجی کمپنیوں نے گزشتہ مالی سال میں 2 ہزار 718 گڈز ڈکلیئریشن پر 37 ارب 76 کروڑ روپے کی اوور انوائسنگ کی۔
قائمہ کمیٹی نے ایف بی آر کو ملزمان کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کر دی۔
کمیٹی کی ہدایت کے باوجود وزارت خزانہ اور آزاد کشمیر حکومت کی میٹنگ نہ ہونے پر کمیٹی ارکان نے اظہار برہمی کیا۔
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ کشمیر میں بجلی بلوں پر تاریخی احتجاج ہوا، اگر وفاق کے ریونیو میں کمی آئے تو بھلے ہمارے بجٹ پر کٹ لگائیں لیکن غلط پالیسیوں کا بوجھ نہ ڈالیں۔
قائمہ کمیٹی نے آزاد کشمیر کو بجلی بلوں اور ٹیکسز پر ریلیف دینے کے لیے سب کمیٹی قائم کر دی ہے۔
Comments are closed.