انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ایجنٹس میں سے ایک نے مجھے بتایا کہ میری لاٹری نہیں نکلی اور میں اسے ردی کی ٹوکری میں پھینک دوں۔‘اس کی بجائے، چیکس نے اس ٹکٹ کو اپنے پاس رکھا اور ایک وکیل کی تلاش شروع کر دی۔ اب وہ پاور بال جیک پاٹ کی رقم کے ساتھ ہرجانے کے لیے مقدمہ کر رہے ہیں۔
’تکنیکی غلطی‘
عدالتی دستاویزات کے مطابق پاور بال اور ڈی سی میں قائم ایک لاٹری کنٹریکٹر ٹاؤٹی انٹرپرائز کا دعویٰ ہے کہ یہ الجھن ایک تکنیکی خرابی سے پیدا ہوئی۔ایک عدالتی درخواست میں ٹاؤٹی انٹرپرائز کے ایک اہلکار نے کہا کہ چھ جنوری 2023 کو جس دن چیکس نے اپنا ٹکٹ خریدا تھا اُس دن معیار کو یقینی بنانے کے لیے ایک ٹیم ویب سائٹ پر ٹیسٹ کر رہی تھی۔عدالتی دستاویزات کے مطابق اس دن، ٹیسٹ پاور بال نمبروں کا ایک سیٹ، جو چیکس کے نمبروں سے ملتا جُلتا تھا ویب سائٹ پر ’حادثاتی طور پر‘ پوسٹ کیا گیا تھا۔ یہ نمبر نو جنوری تک تین دن تک آن لائن رہے۔ٹاؤٹی کے اہلکار کے مطابق آن لائن نمبرز ان نمبروں سے مماثل نہیں تھے جو آخری قرعہ اندازی میں نکالے گئے تھے۔نہ تو پاور بال اور نہ ہی ٹاؤٹی نے بی بی سی کی جانب سے رابطہ کرنے پر کوئی جواب دیا ہے۔چیکس اب آٹھ الگ الگ دعووں پر مقدمہ کر رہے ہیں، جن میں معاہدے کی خلاف ورزی، لاپرواہی، جذباتی تکلیف کا سامنا کرنا اور دھوکہ دہی شامل ہے۔چیکس کے وکیل، رچرڈ ایونز نے عدالتی دستاویزات میں کہا کہ چونکہ جیتنے والے نمبر چیکس کے نمبروں سے مماثل ہیں، اس لیے وہ ’پورے جیک پاٹ‘ کے حقدار ہیں۔ بصورت دیگر، ایونز نے کہا، چیکس لاٹری کے غلط نمبر پوسٹ کرنے میں لاٹری کی ’سخت غفلت‘ کے لیے ہرجانے کے حقدار ہیں۔ایونز نے ایک بیان میں بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ مقدمہ لاٹری آپریشنز کی دیانتداری، جواب دہی اور حفاظتی اقدامات یا اس کی کمی کے بارے میں اہم سوالات اٹھاتا ہے۔‘انھوں نے کہا کہ ’یہ محض ویب سائٹ پر موجود نمبروں کے بارے میں نہیں۔‘ یہ ان اداروں کے بھروسے کے بارے میں ہے جو زندگی کو بدلنے والے مواقع فراہم کرنے کا وعدہ کرتے ہیں جبکہ اس عمل میں بہت زیادہ منافع ہوتا ہے۔‘چیکس نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ پر امید ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’میں جانتا ہوں کہ انصاف کا نظام غالب رہے گا،‘ انھوں نے مزید کہا کہ لاٹری جیتنا ان کی اور ان کے خاندان کے لیے زندگی بدل دینے والا موقع ہوتا۔اگر وہ جیت جاتے ہیں تو وہ ہوم ٹرسٹ بینک کھولنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس کا مقصد گھر کے خواہشمند افراد کی مدد کرنا ہے۔کیس کی اگلی سماعت 23 فروری کو ہو گی۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.