بدھ 18؍جمادی الثانی 1444ھ11؍جنوری 2023ء

3 ارب ڈالرز کا آئی ایم ایف پیکیج، مصر معیشت میں فوج کا کردار کم کرے گا

مصر نے 3 ارب ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکیج کے عوض آئی ایم ایف کو معیشت میں فوج کا کردار کم کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔

برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق غیر ملکی کرنسی بحران، کمزور ہوتی ملکی کرنسی اور بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے مصر کو آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑا۔

آئی ایم ایف نے اپنے بیان میں کہا کہ قاہرہ ناگزیر اصلاحات کیلئے رضامند ہے جس میں پبلک اور پرائیوٹ سیکٹر کو یکساں مواقع فراہم کیے جائیں گے، یہ صدر عبدالفتح السیسی کی ’ریاستی ملکیت‘ پالیسی کا حصہ ہے۔

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ پالیسی میں تمام سرکاری کاروبار بشمول عسکری ملکیت کمپنیاں بھی شامل ہوں گی۔

پالیسی کے تحت، حکومت ’اسٹریٹیجک‘ اہمیت کے شعبوں کی تعریف وضع کرے گی جبکہ ’غیر اسٹریٹیجک‘ شعبوں سے خود کو الگ کرے گی۔

سرکاری کاروبار سال میں دو مرتبہ اپنے مالی کھاتوں کی تفصیلات وزارت خزانہ کو جمع کروائیں گے، وزارت خزانہ آئی ایم ایف کو ڈیٹا تک رسائی فراہم کرے گی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ مصر کے ماہرِ معاشیات اور تاجروں کو بہت عرصے سے شکایت تھی کہ معیشت میں فوج کے کردار سے پرائیوٹ سیکٹر پر دباؤ بڑھا اور غیر ملکی سرمایہ کار چلے گئے۔

فوج کو کچھ ٹیکسز میں چھوٹ ہے اور اس کے کاروبار بھی مبہم ہیں۔

2011 میں حسنی مبارک کا تختہ الٹنے کے بعد سے فوج سیکڑوں انفرااسٹرکچر منصوبوں کی نگران بنی اور آہستہ آہستہ مختلف شعبوں میں کام کرنا شروع کیا جس میں پاستا اور مشروبات بنانے سے لے کر سیمنٹ بنانا شامل ہے۔

مصر کیلئے آئی ایم ایف کی چیف ایوانا ہالر نے کہا کہ ’اختیاراتی اصلاحات پروگرام‘ کا مقصد پرائیوٹ سیکٹر کو بڑا کردار دلانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ ریاستی ملکیتی پالیسی کا اعلیٰ سطح تک نفاذ کیا جائے۔

پچھلے سال یوکرین پر روسی حملے کے بعد غیر ملکی سرمایہ کاروں نے مصر سے 20 ارب ڈالر نکال لیے جس کی وجہ سے اسے آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.