صوبائی وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ مقامی حکومتوں کا نظام اتنا سہل نہیں کہ ہر کوئی سمجھ لے، یہ جھوٹ ہے کہ 2013ء کے قانون میں نمائندوں کو تفویذ اختیارات مزید کم کر دیے گئے، نمائندوں کو بااختیار بنانے کے لئے کچھ ترامیم کی گئی ہیں۔
حیدرآباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا کہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے نیچے ڈسٹرکٹ کارپوریشن تھیں، ناصر شاہ صاحب نے سب سے تجاویز مانگی تھیں، مجھ سمیت سب چاہتے تھے کہ کراچی میں ڈی ایم سیز ہی رہیں۔
انہوں نے کہا کہ اربن ایریاز اور رورل ایریاز کے مسائل الگ ہوتے ہیں، ہم نے مخصوص نشستوں میں خصوصی افراد اور ٹرانس جینڈرز کے لئے بھی نشست رکھی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم نے پراپرٹی ٹیکس کی وصولی کا اختیار بھی بلدیاتی اداروں کو دے دیا، وسیم اختر کہتے تھے مجھے کچرا اٹھانے کا اختیار بھی نہیں، اس بار ہم نے میئر کو سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ کا چیئرمین بنایا ہے۔
سعید غنی نے مزید کہا کہ پولیس، صحت اور تعلیم کے محکموں کو بھی ہم نے جوابدہ بنایا ہے، حلقہ بندیوں میں ہم نے کوشش کی کہ کونسلز کو نہ چھیڑیں، کراچی میں یوسیز کی آبادی 30 سے 40 ہزار تھی، جبکہ ڈسٹرکٹ کونسل میں یوسیز کی آبادی 10 سے 15 ہزار تھی۔
صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ میئر کے انتخاب کو ہم نے خفیہ رائے شماری سے کیا، اپوزیشن کو دو تین گھنٹے پہلے کاپیاں دیں انہوں نے تجاویز اور ترمیم جمع بھی کروائیں۔
Comments are closed.