1933 میں سیدہ زینب پہلی برطانوی خاتون تھیں جنہوں نے فریضہ حج ادا کیا، قبولِ اسلام سے پہلے ان کا نام ایویلن کوبولڈ تھا۔
حج کی ادائیگی کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ اب اگر میں کبھی دوبارہ عرب نا بھی جاؤں تب بھی میں ان خوبصورت دنوں کی یادوں کے ساتھ رہ سکتی ہوں۔
وہ دن جو میں نے مکہ میں ایمان کی روشنی کے ساتھ گزارے، مدینہ اور اس کے باغات، اس کا سکون اور اس کی دلکشی۔
سیدہ زینب 17 جولائی 1867 کو ایڈنبرا میں پیدا ہوئی تھیں، ان کے والد چارلس ایڈولفس مُرے نواب تھے اور والدہ گرٹروڈ کوک ایک نواب کی صاحبزادی تھیں۔
سیدہ زینب اپنی کتاب ’Pilgrimage To Mecca‘ میں لکھتی ہیں کہ بچپن میں وہ سردیوں کا موسم الجزائر کے باہر واقع پہاڑیوں پر موجود ایک کوٹھی میں گزارتی تھیں تاکہ اپنی شاہی زندگی سے ہٹ کر زندگی گزارنے کا موقع ملے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنی الجزائر کی دوستوں کے ساتھ مساجد جاتی تھیں اور غیر ارادی طور پر دل سے ایک مسلم تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں معلوم کہ اسلام کی سچائی مجھ پر کب آشکار ہوئی، مجھے لگتا ہے کہ میں شاید ہمیشہ سے ہی مسلم تھی۔
1929 میں سیدہ زینب کو سعودی بادشاہ نے مکہ آنے اور حج کرنے کی اجازت دی۔
سفرِ حج سے متعلق ان کی کتاب 1934 میں شائع ہوئی، یہ کسی بھی برطانوی خاتون کی طرف سے تحریر کردہ حج کی پہلی روداد تھی، انہوں نے منیٰ سے عرفات تک کا سفر گاڑی سے کیا تھا۔
سیدہ زینب نے اپنی کتاب میں اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ کس طرح مغرب سائنس اور طب میں جدت کے لیے اسلام کا مقروض ہے۔
انہوں نے لکھا ہے کہ ’’یہ بات یاد رکھی جائے گی کہ مسلم معالجین نے سب سے پہلے ایسے اسپتال تعمیر کیے جن میں مریضوں کو ان کی بیماری کے حساب سے علیحدہ علیحدہ وارڈز میں رکھا جاتا تھا‘‘۔
سیدہ زینب کا قرآن پاک کے ساتھ اس قدر لگاؤ تھا کہ ان کی وصیت کے مطابق ان کی قبر پر قرآنی آیت تحریر ہے۔
Comments are closed.