پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے نیب کے نوٹس کا تحریری جواب جمع کرادیا، جس میں کہا گیا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کی رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں موجود ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے نیب کے 19 مئی کے نوٹس کے جواب میں کہا کہ اس رقم سے کسی قسم کا کوئی ذاتی فائدہ نہیں اٹھایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے یا میری اہلیہ نے بطور ٹرسٹی کسی اراضی یا دیگر ذرائع سے مالی فائدہ نہیں اٹھایا۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب کی جانب سے کرپشن کے الزامات من گھڑت، بے بنیاد، بدنیتی پر مبنی ہیں، نیب کی جانب سے ضروری دستاویزات فراہم نہ کرنے کا الزام بھی غلط ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ نیب انکوائری رپورٹ 9 مئی کو میری غیر قانونی گرفتاری کے بعد ملی جو پولیس لائنز میں رہ گئی، درخواست ہے انکوائری رپورٹ کی ایک کاپی زمان پارک رہائشگاہ پر پہنچائی جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ نیب میں پیش ہونے سے قبل جمع کرائے گزشتہ جواب میں اپنے اعتراضات سے آگاہ کرچکا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیب کے طلبی نوٹس کے جواب میں میری دسترس میں موجود تمام دستاویزات جمع کرائی جاچکی ہیں۔
عمران خان نے تحریری جواب میں کہا کہ نیب کے بھیجے نوٹس سے واضح ہے کہ ان الزامات کی بنیاد وفاقی کابینہ کی جانب سے دسمبر 2019 میں رازدارانہ معاہدے کی منظوری ہے۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ نے اس رازدارانہ معاہدے کی منظوری متفقہ طور پر قانون کے مطابق دی تھی۔
Comments are closed.