190 ملین پاؤنڈ اسیکنڈل کیس میں سابق خاتون اوّل بشریٰ بی بی قومی احتساب بیورو (نیب) کے سامنے پیش ہوئیں، نیب کی جانب سے بشریٰ بی بی کے سامنے 11 سوال رکھے گئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سوالات کا تعلق بشریٰ بی بی، ذلفی بخاری اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے ہے، 7 سوالات ٹرسٹ اور یونیورسٹی کے اکاؤنٹس سے متعلق ہیں، نیب کی جانب سے پوچھے گئے 11سوالات کے جواب بشریٰ بی بی کی لیگل ٹیم جمع کروائے گی۔
نیب کی جانب سے پہلا سوال بشریٰ بی بی سے یہ کیا گیا کہ آپ نے تعلیم کہاں سے حاصل کی اور کیا آپ نے اسلامی تدریسی کورس بھی کیا؟ دوسرے سوال میں پوچھا گیا کہ القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ بنانے کا مقصد کیا تھا؟
تیسرے سوال میں کہا گیا کہ کیا بطور ٹرسٹی ہونے کے ساتھ بطور استاد بھی کوئی ذمہ داریاں ادا کر رہی ہیں؟
چوتھے سوال میں نیب نے پوچھا کہ کیا بطور ٹرسٹی یا استاد یونیورسٹی سے کسی قسم کی تنخواہ یا مراعات لیتی رہی ہیں؟
پانچویں سوال میں نیب نے پوچھا کہ القادر یونیورسٹی بنانے کا خیال کس کا تھا اور جگہ کا تعین کس نے کیا؟ چھٹے سوال میں پوچھا گیا کہ آپ بطور ٹرسٹی القادر یونیورسٹی میں کیا ذمہ داریاں ادا کر رہی تھیں؟
آٹھویں سوال میں نیب نے بشریٰ بی بی سے پوچھا کہ فرحت شہزادی کو آپ کیسے جانتی ہیں؟ کیا آپ ان کے مالی معاملات اور کردار کے بارے میں مطمئن ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی سے نیب آفس میں الگ کمرے میں تفتیش کی گئی، دوران تفتیش نیب کی ٹیم میں خواتین ممبر بھی موجود تھی، بشریٰ بی بی سے پوچھے گئے تین سوالات فرح شہزادی اور ٹرسٹیز سے متعلق ہیں۔
نیب کی جانب سے آخری تین سوال پیسے کی ٹرانزیکشن کے بارے میں ہیں، 190ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس میں بشریٰ بی بی 15 نومبر تک ضمانت پر ہیں۔
Comments are closed.