احتساب عدالت اسلام آباد نے چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی این سی اے کے 190 ملین پاؤنڈ کے کیس میں ضمانت میں توسیع کر دی۔
جج محمد بشیر نے چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی 13 جولائی تک ضمانت میں توسیع کی۔
دورانِ سماعت نیب کے پراسیکیوٹر نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستِ ضمانت مسترد کرنے کی استدعا کر دی۔
چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکیل خواجہ حارث نے درخواستِ ضمانت پر دلائل کے لیے مزید وقت دینے کی استدعا کر دی۔
خواجہ حارث نے دلائل میں کہا کہ آج ہم نے دیگر عدالتوں میں بھی پیش ہونا ہے، ضمانتوں کی درخواست پر دلائل آئندہ تاریخ پر دوں گا، عدالت چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانتوں میں توسیع کرے، آج نیب نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کر رکھا ہے، آج پہلی بار نیب نے دونوں کو ایک ہی دن میں طلب کیا ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو نیب نے 4 نوٹسز کیے، پہلے 3 نوٹسز پر تو وہ پیش نہ ہوئیں، آج پتہ نہیں کہ وہ پیش ہوتی ہیں یا نہیں۔
خواجہ حارث نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے نیب کے تمام نوٹسز کے جواب دیے ہیں، ان کی جانب سے یہی کہا گیا ہے کہ شوہر کے ساتھ پیش ہوں گی، ہم نے کبھی شاملِ تفتیش ہونے سے انکار نہیں کیا۔
احتساب عدالت نے سوال کیا کہ ملزمان کب آئیں گے، کارروائی شروع کرتے ہیں۔
خواجہ حارث نے جواب دیا کہ بس پہنچ گئے ہیں، احتساب عدالت آنے والے ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ پیشی کا ایک وقت مقرر کیا جائے تاکہ وقت بچایا جا سکے، کیس میں کچھ ریکارڈ مسنگ ہے وہ تو ہم نے ان سے لینا ہے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ یہ ہمیں ایک لسٹ دے دیں کہ کون سی دستاویزات انہیں چاہئیں۔
جج محمد بشیر نے ہدایت کی کہ پراسیکیوٹر ابھی میرے سامنے مسنگ ریکارڈ کی لسٹ فراہم کریں۔
عدالت نے خواجہ حارث سے سوال کیا کہ آپ دلائل کے لیے کتنا وقت لیں گے؟
خواجہ حارث نے جواب دیا کہ دلائل کے لیے 4 سے 5 گھنٹے لوں گا۔
عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ دلائل کے لیے کب سماعت رکھیں، آپ کوئی تاریخ بتا دیں۔
نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے جواب دیا کہ کوئی بھی تاریخ رکھ لیں، کل پرسوں بھی رکھ لیں تو کوئی مسئلہ نہیں۔
جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ سوموار کا دن رکھ لیتے ہیں، کیا کہتے ہیں؟
نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ کوئی ایک تاریخ رکھ لیں، تاکہ معاملہ آگے بڑھے۔
خواجہ حارث نے جج سے استدعا کی کہ آپ آج ہی سن لیں سر۔
عدالت نے وکیل سے سوال کیا کہ کیا دونوں ملزمان آئے ہیں؟
وکیل نے جواب دیا کہ صرف بشریٰ بی بی آئی ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی دوسری عدالت میں مصروف ہیں، ابھی تھوڑی دیر میں وہ بھی پیش ہو جائیں گے۔
عدالت نے بشریٰ بی بی کو حاضری لگا کر جانے کی اجازت دے دی جس کے بعد بشریٰ بی بی حاضری لگا کر عدالت سے روانہ ہو گئیں جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی احتساب عدالت میں پہنچ گئے۔
عدالت نے این سی اے کے 190 ملین پاؤنڈ کے اسکینڈل میں چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی 13 جولائی تک ضمانت میں توسیع کر دی۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ہم بشریٰ بی بی کو گرفتار نہیں کرنا چاہتے، اس لیے بشریٰ بی بی کی گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری نہیں کیے ہیں۔
جج محمد بشیر نے کہا کہ نیب کے بیان کے بعد درخواست نمٹا دیتے ہیں۔
خواجہ حارث نے استدعا کی کہ درخواست نہ نمٹائیں، اگلی پیشی پر دیکھ لیتے ہیں۔
Comments are closed.