اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس میں نیب کے تفتیشی افسر کے بیان کی روشنی میں پی ٹی آئی رہنما و وکیل بابر اعوان کی درخواستِ ضمانت نمٹا دی۔
بابر اعوان اپنے خلاف 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس میں اپنی ضمانت میں توسیع کے معاملے پر احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر کے روبرو پیش ہوئے۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ بابر اعوان کے وارنٹِ گرفتاری جاری نہیں ہوئے ہیں۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ نیب کے مطابق آپ کی گرفتاری درکار نہیں لہٰذا وارنٹ بھی جاری نہیں ہوئے۔
بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مجھے نوٹس موصول ہوا جس میں نیب نے طلب کر رکھا تھا، میں نے جواب بھیجا، میرے پاس 190 ملین پاؤنڈ سے متعلق کوئی دستاویز نہیں، میں باہر تھا، دوسرا نوٹس نیب کی جانب سے مجھے موصول ہوا، چیئرمین پی ٹی آئی نے کوئی پیسہ لیا ہو تو نیب بتائے، کچھ کرپشن کی تو بتائیں، نیب کو دیکھنا چاہیے کہ کتنے طلباء اس وقت القادر یونیورسٹی میں پڑھ رہے ہیں، 11 سو ارب روپے کھا کر لوگ بھاگ گئے، ہم پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ پیسے کھا گئے؟ میں نے نیب کے دفتر میں بیان دیا، جواب دیا، نیب کا یہ کہنا کہ وارنٹ نہیں، تو یہ کوئی جواب نہیں، ایسا ہے تو ضمانت کنفرم کر دیں، نیب کو بھی معلوم ہے کہ جو میں نے جواب دیا ٹھیک دیا۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ بابر اعوان کو صرف بطور گواہ بلایا گیا تھا، ان کے وارنٹِ گرفتاری نہیں جاری ہوئے۔
تفتیشی افسر میاں عمر ندیم کا بیان احتساب عدالت میں جمع کروا دیا گیا۔
بابر اعوان نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ نیب نے میرا جواب بھی بطور گواہ موصول کیا ہوا ہے، نیب سے پوچھیں میرے خلاف ثبوت کیا ہے، ثبوت دکھائیں، ابھی ضمانت واپس لیتا ہوں، نیب کے ساتھ چلتا ہوں، مجھے نیب سے کوئی گلا شکوہ نہیں، ان کی مجبوریاں معلوم ہیں، ان کو تجویز دیتا ہوں کہ جہلم جا کر ایک بار دیکھ لیں۔
احتساب عدالت نے نیب کے تفتیشی افسر کے بیان کی روشنی میں بابر اعوان کی درخواستِ ضمانت نمٹا دی۔
نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت میں بیان دیا کہ بابر اعوان کے وارنٹ نہیں، انہیں صرف تفتیش کے لیے بلایا گیا ہے۔
Comments are closed.