18 سال قبل برطانوی پولیس افسر کا قتل: 74 سالہ پاکستانی برطانیہ کے حوالے
38 سالہ پی سی بیشینوسکی صرف نو ماہ کے لیے افسر رہی تھیں
ایک 74 سالہ شخص کو پاکستان سے گرفتار کرکے برطانیہ واپس لایا گیا ہے، ان پر 2005 میں پی سی شیرون بیشینوسکی کے قتل کا الزام ہے۔
کراؤن پراسیکیوشن سروس (سی پی ایس) نے بتایا کہ پیراں دتہ خان کو ویسٹ یارکشائر پولیس سٹیشن میں حراست میں رکھا گیا ہے۔
پیراں دتہ خان کو جمعرات کو ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
ویسٹ یارکشائر پولیس نے کہا ہے کہ ان پر قتل، ڈکیتی، جان کو خطرے میں ڈالنے کے ارادے سے آتشیں اسلحہ رکھنے کے دو الزامات اور ممنوعہ ہتھیار رکھنے کے بھی دو الزامات ہیں۔
سی پی ایس نے کہا ہے کہ الزامات کو سنہ 2006 میں منظور کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں حوالگی وارنٹ جاری کیا گیا تھا۔
38 سالہ پی سی بیشینوسکی صرف نو ماہ کے لیے افسر رہی تھیں۔ انھیں بریڈ فورڈ، ویسٹ یارکشائر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
ٹریسا ملبرن کو بھی گولی لگی لیکن وہ بچ گئیں
ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ ’پیراں دتہ خان کو 2020 میں پاکستان میں گرفتار کیا گیا تھا، تب سے ہمارے ماہر استغاثہ پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ مل کر ملک میں قانونی عمل مکمل کرنے کے لیے کام کر رہے تھے تاکہ انھیں تقریباً 20 سال پہلے کے الزامات کا سامنا کرنے کے لیے واپس انگلینڈ کے حوالے کیا جا سکے۔‘
پی سی بیشینوسکی، تین بچوں کی ماں اور دو بچوں کی سوتیلی ماں تھیں۔ سنہ 2005 میں انھیں اس وقت گولی مار دی گئی تھی جب وہ اپنی ساتھی ٹریسا ملبرن کے ساتھ مورلی سٹریٹ، بریڈفورڈ میں ایک ٹریول ایجنٹ کے الارم کا جواب دینے پہنچی تھیں۔
ان کی ساتھی کو بھی گولی لگی تھی لیکن وہ بچ گئیں۔
Comments are closed.