امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ 15 جنوری کو بلدیاتی الیکشن ہر صورت ہونا چاہیے، 24 گھنٹوں میں الیکشن کمیشن کو دیا ہوا خط واپس لیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ جس گورنر کا کریمنل ریکارڈ ہو اس کا تقرر کیسے ہو سکتا ہے، گورنر سندھ کے خلاف قبضوں کے کیسز دبئی میں بھی درج ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز بلاول ہاؤس کے اجلاس میں پی پی نے الیکشن کا کہہ تو دیا مگر مسئلہ یہ نہیں، جب رجیم تبدیل ہو رہی تھی تو اختیارات کا مسئلہ اس وقت نہیں چھیڑا، اب آپ کو مہاجر مینڈیٹ کا خیال کیوں آرہا ہے، اس وقت کیوں نہیں کیا۔
حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ آپ نے پی ٹی آئی کا ساتھ اپنے مفاد میں وزارتیں پکڑنے کے لیے دیا، آپ کون سے اختیارات کی بات کر رہے ہیں، 2014 تک ایم کیو ایم اختیارات کے ساتھ موجود تھی۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ پیپلز پارٹی جتنی کرپشن کر رہی ہے اس میں ایم کیو ایم برابر کی شریک ہے، نیشنل ایکشن پلان میں تمام سیاسی جماعتوں کو بتایا کہ کراچی میں ترقیاتی کام ہوں گے، کیوں نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہو رہا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ آپ نوکریاں دو نہیں، سہولتیں دو نہیں، سازش کرو یہ منظور نہیں، اس وقت سندھ سازشوں کا اڈا بنا ہوا ہے، گزشتہ روز بلاول ہاؤس اور گورنر ہاؤس میں جو میٹنگ ہوئی وہ حیرت انگیز ہے، ایم کیو ایم اور پی پی دونوں مہاجر اور سندھی بولنے والے لوگوں کو تقسیم کر رہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے یہ بھی کہا کہ بلدیاتی انتخابات کو ملتوی کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، جب سے ٹیسوری کی آمد ہوئی ہے یہ سازشیں مزید بڑھ گئی ہیں، گورنر نے کوئی کام عوامی مفاد کے لیے نہیں کیا۔
Comments are closed.