128 اسرائیلی مسافروں سے بھرے جہاز کی سعودی عرب میں ہنگامی لینڈنگ: ’یہ سب بہت ڈرا دینے والا تھا‘

اسرائیلی پرواز

،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES

سوموار کے روز مشرقی افریقہ کے مُلک سیشلز سے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب جانے والی ایئر لائنز ایئر سیشلز کے سیاحوں سے بھرے ایک مسافر طیارے ایچ ایم 022 کو سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی۔

سیشلز ایئر لائنز نے اس واقع کے وضاحت کچھ یوں کی کہ ’یہ اسرائیلی مسافروں سے بھری پرواز تھی، جسے تکنیکی وجوہات کی بنا پر سعودی عرب میں لینڈ کرنا پڑا۔‘

کہنے میں تو شاید یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں کہ کسی مسافر طیارے نے کسی مُلک میں ہنگامی لینڈنگ کی مگر خاص طور پر اس واقع کی اہمیت یہ ہے کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان باقاعدہ سفارتی تعلقات نہیں اور دونوں مُمالک کے درمیان رابطے بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔

اپنے بیان میں ایئر لائنز نے مزید کہا کہ’تمام مسافر اس ایمرجینسی لینڈنگ میں محفوظ رہے تاہم لینڈنگ کے چند منٹوں بعد ہی انھیں متبادل پرواز کے ذرئع (جدہ سے) اسرائیل کی جانب روانہ کر دیا گیا۔

واضح رہے کہ اس سارے معاملے کے بارے میں اسرائیلی وزارت خارجہ باخبر ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب پہنچنے والے ان غیر متوقع 128 اسرائیل مہمانوں نے رات سعودی ائیر پورٹ کے ایک مہمان خانے میں ہی گزاری۔ اس سب کے دوران ایئر سیشلز کی دوسری پرواز جدہ پہنچی اور اسرائیلی مسافروں کے سعودی عرب میں اس مختصر قیام کے بعد یہ تمام مسافر منگل کی صبح تل ابیب کے لیے روانہ ہوئے۔

اسرائیل نے کیا کہا؟

جدہ میں اسرائیلی مسافروں سے بھری اس پرواز کی ہنگامی لینڈنگ کے بعد اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ اس معاملے سے نمٹ رہی ہے۔

اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ’وہ اس ہنگامی لینڈنگ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے اور مسافروں کی جلد واپسی کے لیے فضائی کمپنی کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔‘

ان سرکاری بیانات کے بعد اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو میدان میں اُترے اور اُنھوں نے مسافر طیارے کی سعودی عرب سے ٹیک آف کے بعد سعودی انتظامیہ کی تعریف کر ڈالی۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے پُرکشش انداز میں ٹچ سکرین کے سامنے کھڑے ہو کر ایک ویڈیو پیغام ریکارڈ کیا جس میں انھوں نے سعودی انتظامیہ کا شُکریہ بھی ادا کیا اور اپنے عقب میں لگی ملٹی میڈیا سکرین پر سعودی عرب کا نقشہ دیکھاتے ہوئے اُس مقام (جدہ) کی نشاندہی بھی کی جہاں ایئر سیشلز کے 128 اسرائیلی مسافروں سے بھرے طیارے کو ہنگامی لینڈنگ کرنی پڑی تھی۔

اسرائیلی وزیر اعظم کا یہ ویڈیو پیغام سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئیٹر) پر شئیر کیا گیا۔

اسرائیلی جہاز

،تصویر کا ذریعہGetty Images

یہ بھی پڑھیے

طیارے کے مسافروں نے واقعے کے بارے میں کیا کہا؟

مواد پر جائیں

ڈرامہ کوئین

ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

یہ معاملہ دُنیا بھر کے میڈیا کی نہ صرف نظروں میں آیا بلکہ اس کے بارے میں تقریباً ہر ہی خبر رساں ادارے نے اپنے مذاج کے مطابق مختلف شہ سُرخیوں کے ساتھ اس خبر کو نشر کیا۔

تاہم اس ہنگامی لینڈنگ کے کچھ مسافروں نے بین الاقوامی نشریاتی ادارے اے پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پائلٹ نے انھیں بتایا کہ وہ کیبن میں کسی چیز کے جلنے کی بو آنے کے بعد سعودی عرب میں ہنگامی لینڈنگ کرنے جا رہے ہیں۔

اس اعلان کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات نہ ہونے کی وجہ سے مسافروں میں تشویش پیدا ہو گئی اور سب ہی گھبرا گئے کہ یہ سب کیسے مُمکن ہو گا۔

حالات کا تقاضہ یہی تھا کہ کسی بھی سنگین صورتحال سے بچنے کے لیے جہاز کو سعودی عرب میں ہی اُتارا جائے، اسرائیلی مسافر طیارے کی ہنگامی لینڈنگ کے بعد فوری طور پر سعودی سکیورٹی فورسز 128 مسافروں کو اپنی حفاظت میں لیا اور اُنھیں ہوٹل لے گئے۔

منگل کو جب یہ طیارہ اسرائیل کے بین گوریون انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اترا تو وہاں موجود صحافیوں اور فوٹوگرافرز کی بھیڑ دیکھ کر بہت سے لوگ حیران رہ گئے۔ کئی لوگوں نے مسافروں کو غبارے دے کر خوش آمدید کہا۔

ایک مسافر میما شتل نے کہا کہ ’یہ سب بہت ڈرا دینے والا تھا لیکن ہم سب کا سعودی انتظامیہ نے بہت خیال رکھا اور اچھا استقبال کیا۔

کچھ مسافروں نے اے پی کو بتایا کہ جدہ میں ان کا تجربہ خوشگوار تھا اور کچھ سعودیوں نے انھیں عبرانی میں خوش آمدید بھی کہا۔

ایمانوئل اربیل نامی ایک مسافر نے منگل کی صبح ہوٹل سے اسرائیلی ریڈیو 103 ایف ایم کو بتایا کہ ’سعودی عرب کی جانب سے ہمیں جو استقبال ملا وہ چونکا دینے والا اور حیران کُن تھا۔ وہ مُسکراتے ہوئے ہم سے کہہ رہے تھے ’خوش آمدید۔‘ سچ پوچھیں تو ہمیں اس رویے کی توقع نہیں تھی۔

اربیل نے کہا کہ جب جدہ فلائٹ اتری تو ’ہمیں شدید ذہنی تناؤ کا سامنا تھا، ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ اب آگے کیا ہونے والا ہے۔‘ انھوں نے بتایا کہ کچھ مسافر تو اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکے اور رونے لگے۔

اس سارے واقع کے بعد تاحال سعودی حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

اسرائیلی پرواز

،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES

سعودی اسرائیل تعلقات

سعودی عرب کا شمار اب بھی اُن مُسلم مُمالک میں ہوتا ہے کہ جن کے اسرائیل کے ساتھ باضابطہ سفارتی تعلقات نہیں لیکن کچھ استثنائی حالات میں رابطے مُمکن ہیں جیسا کے اسرائیلی مسافروں سے بھری پرواز کی ہنگامی لینڈنگ کے دوران ہوا لیکن ایسے حالات کے علاوہ اسرائیلی باشندوں کے لیے سعودی عرب جانے پر پابندی ہے۔

تاہم گزشتہ کُچھ عرصے کے دوران ایسا لگنے لگا ہے کہ اب یہ دونوں ملک ایک دوسرے کے قریب آ رہے ہیں اور امریکہ کی ثالثی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان بڑی سفارتی تبدیلی ممکن ہے۔

سنہ 2020 میں ابراہم معاہدے کے بعد متحدہ عرب امارات اور بحرین کے اسرائیل کے ساتھ باضابطہ تعلقات قائم ہوئے جس کے بعد گزشتہ سال سعودی عرب نے اسرائیلی ایئر لائنز کو اپنی فضائی حدود کے استعمال کی اجازت دی تھی۔

واضح رہے کہ جدہ کا بین الاقوامی ہوائی اڈا سعودی عرب کی فضائی حدود سے اسرائیل جانے والی پروازوں کے لیے ہنگامی لینڈنگ کی جگہ ہے۔

اس سال کے آغاز میں یہ خبریں بھی آئی تھیں کہ دونوں ممالک مکہ سے براہ راست پرواز کے معاہدے پر کام کر رہے ہیں لیکن یہ معاہدہ تا حال نہیں ہو سکا۔

BBCUrdu.com بشکریہ