پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ 10 گواہان کے بیان پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما یاسمین راشد کا نام لکھ کر عدالت میں دیا گیا۔
9 مئی کے واقعات سے متعلق پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ یاسمین راشد مشتعل احتجاج کرنے والوں کی سربراہی کر رہی تھیں۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ یاسمین راشد جناح ہاؤس پر حملہ کرنے کی ترغیب دے رہی تھیں۔
واضح رہے کہ پنجاب پولیس نے جناح ہاؤس حملہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کی رہائی کا حکم چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ جناح ہاؤس پر حملے کی تحقیقات سائنسی بنیادوں پر آگے بڑھائی جا رہی ہیں۔
پنجاب پولیس کے مطابق یاسمین راشد سمیت جو بھی اس حملے میں ملوث ہے، اسے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یاسمین راشد کی رہائی کا فیصلہ چیلنج کریں گے۔ ابھی ابتدائی مرحلے کا فیصلہ ہے، تفتیش کرنا پولیس کا حق ہے۔
پنجاب پولیس کے مطابق تمام حقائق اور فارنزک شواہد عدالت میں پیش کیے جائیں گے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش مکمل کیے بغیر حملے میں ملوث افراد کے بارے میں حتمی رائے قائم کرنا درست نہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق 9 مئی کے درج مقدمے میں یاسمین راشد ایف آئی آر میں نامزد نہیں تھیں، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے جناح ہاؤس حملے میں یاسمین راشد کا نام شامل کیا۔ جے آئی ٹی نے یاسمین راشد کا اسی مقدمے میں جسمانی ریمانڈ بھی حاصل کیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یاسمین راشد کے خلاف تھانہ شادمان میں بھی مقدمہ درج ہے، مقدمے میں میاں محمود الرشید، حماد اظہر، میاں اسلم اقبال نامزد ہیں۔ مقدمے میں فرخ حبیب، مسرت چیمہ، زبیر نیازی سمیت 50 نامعلوم ملزمان شامل ہیں۔
Comments are closed.