10 سالہ سارہ شریف کی موت کا معمہ: ’ممکنہ طور پر موت غیر فطری وجوہات سے ہوئی‘

سارہ شریف

،تصویر کا ذریعہPOLICE HANDOUT

  • مصنف, ڈینیئل سینڈفورڈ
  • عہدہ, بی بی سی نیوز

برطانیہ میں ہونے والی تحقیقات میں اب تک یہ علم نہیں ہو سکا کہ 10 سالہ سارہ شریف کی موت کی حتمی وجہ کیا تھی تاہم سرے کی عدالت میں بتایا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر سارہ شریف کی موت قدرتی نہیں تھی۔

دوسری جانب پاکستان میں پولیس نے سارہ کے اہلخانہ کی تلاش میں تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ سارہ شریف کی لاش 10 اگست کو برطانیہ میں ووکنگ کے علاقے میں ایک گھر سے ملی تھی جس سے ایک ہی دن قبل ان کے اہلخانہ پاکستان روانہ ہو گئے تھے۔

حالیہ تحقیقات میں جب عدالت کو بتایا گیا کہ سارہ شریف کی موت کی وجوہات معلوم نہیں ہو سکیں تو عدالت نے مقدمے کی سماعت چھ ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔

سرے کاوئنٹی کے ایریا کورونر کا کہنا ہے کہ وہ عام طور پر کیس کو اتنے طویل عرصے کے لیے ملتوی نہیں کرتے لیکن پولیس کی تفتیش کی پیچیدگی اور بین الاقوامی معاملات کی وجہ سے انھیں ایسا کرنا پڑا۔

عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ پوسٹ مارٹم کے دوران پتھالوجسٹ نیتھینیئل کارے موت کی وجہ طے نہیں کر پائے تاہم ان کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر یہ غیر فطری وجوہات تھیں۔

کورونر نے سارہ شریف کے خاندان سے اظہار افسوس کرتے ہوئے انکوئیسٹ 29 فروری تک ملتوی کر دیا ہے جس کی سماعت کے دوران خاندان کا کوئی رکن موجود نہیں تھا۔

اس دوران تفتیش کا دائرہ بین الاقوامی سطح پر پھیلا دیا گیا ہے اور سارہ کے 41 سالہ والد عرفان شریف، ان کی 29 سالہ اہلیہ بینش بتول اور عرفان کے 28 سالہ بھائی فیصل ملک پولیس کو مطلوب ہیں۔

crime

،تصویر کا ذریعہHandout

،تصویر کا کیپشن

سارہ کے 41 سالہ والد عرفان شریف، ان کی 29 سالہ اہلیہ بینش بتول اور عرفان کے 28 سالہ بھائی فیصل ملک

مواد پر جائیں

ڈرامہ کوئین

ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

سرے کائنٹی کے ایریا کورونر نے تصدیق کی ہے کہ سارہ شریف جنوری 2013 میں پیدا ہوئی تھیں اور ان کی موت ووکنگ میں ان کے گھر میں ہوئی۔

سارہ کی موت کی تصدیق 10 اگست کی صبح ہوئی تاہم ان کی موت کب ہوئی، اس بارے میں حتمی طور پر ابھی کچھ نہیں بتایا گیا۔

سارہ شریف کی شناخت کے لیے ان کا ڈی این اے ان کی والدہ اولگا شریف کے ڈی این اے کے ساتھ میچ کیا گیا۔

پاکستان میں پولیس نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے متعدد ذرائع سے ملنے والی معلومات کے بعد سارہ شریف کے اہلخانہ کی تلاش کے دائرے کو پنجاب کے شہر جہلم کے گرد دو مزید علاقوں تک پھیلا دیا ہے۔

ووکنگ میں شاہ جہاں مسجد کے امام حافظ ہاشمی نے کہا ہے کہ سارہ شریف کی موت کے بعد پوری کمیونٹی پریشان ہے اور وہ ’انصاف ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔‘

حافظ ہاشمی نے کہا کہ پاکستان میں پولیس اور نظام پر سوالیہ نشان موجود ہے جہاں رشوت بہت عام ہے۔ انھوں نے سارہ کے والد سے اپیل کی کہ وہ خود پولیس سے رابطہ کریں۔

انھوں نے کہا کہ ’تفتیش کے بغیر ہم کسی پر الزام نہیں لگا سکتے، ہم کچھ نہیں کہہ سکتے لیکن ایک باپ کی حیثیت سے یہ ان کی ذمہ داری ہے۔ انھیں آگے آ کر پاکستان کی پولیس اور برطانوی حکام سے بات کرنی چاہیے۔‘

پولیس کا کہنا ہے کہ سارہ کے والد نے پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچ کر برطانیہ میں پولیس کو فون کیا جس کی مدد سے وہ سارہ کی لاش دریافت کرنے میں کامیاب ہوئے۔

گزشتہ ہفتے پاکستان کی ایک مقامی عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ ملک میں عرفان شریف کا پتا معلوم کرنے کے لیے ان کے رشتہ داروں کو حراست میں نہیں لیا جا سکتا۔

اس سے قبل عرفان شریف کے خاندان نے کہا تھا کہ پولیس نے ان کے دو بھائیوں کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا تھا۔

BBCUrdu.com بشکریہ